سانحہ ملتان: ایک اور زخمی دم توڑ گیا، تعداد 9 ہو گئی

ملتان (خبر نگار خصوصی، نمائندہ نوائے وقت) تھانہ نیو ملتان کے علاقے حسن آباد گیٹ نمبر ایک پر غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کے واقعہ کا ایک اور زخمی جاں بحق ہو گیا جس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 9 ہو گئی ہے۔ اتوار اور پیر کی درمیانی شب سعودی پلٹ ملزم اجمل نے اپنے والد ظفر اور بھائی کے ساتھ مل کر فائرنگ کر کے اور آگ لگا کر ساس تسنیم بی بی‘ بیوی کرن ‘ سالی صائمہ‘ عصمہ‘ روما ‘ نائمہ‘8 سالہ مائرہ اور 4 سالہ بچہ ہادی جاں بحق ہو گئے تھے۔ جبکہ 14 سالہ صائم‘ سسر لعل محمد اور سالہ علی رضا زخمی ہو گئے جنہیں نشتر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں پر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 14 سالہ صائم جاں بحق ہو گیا، جبکہ مرکزی ملزم محمد اجمل کا بیٹا عادل بھی زخمی ہو گیا تھا۔ ابتدائی معلومات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مرکزی ملزم محمد اجمل نے پہلے پسٹل سے فائرنگ کی جب پسٹل کی گولیاں ختم ہو گئیں تو ملزم نے مقتولین کو اینٹیں بھی ماریں بعد میں پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی اور کمرہ کو بند کر دیا یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پولیس اطلاع کے باوجود بروقت نہیں پہنچی۔ فائرنگ کی آواز سن کر اردگرد کے لوگوں نے 15 پر کئی کالیں کیں لیکن اس کے باوجود پولیس تاخیر سے پہنچی۔ تھانہ نیو ملتان کی پولیس نے حسن آباد گیٹ نمبر ایک پر 9 افراد کے قتل کے واقعہ کا مقدمہ نمبر 52319 درج کر لیا ہے یہ مقدمہ قتل‘ انسداد دہشت گردی ‘ آگ لگانے ‘ مدد فراہم کرنے کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے ملزم کے سالے و فائرنگ سے زخمی ہونے والے علی رضا کی مدعیت میں درج کئے گئے مقدمہ میں ملزم محمد اجمل والد ظفر بھائی‘ بہن اور بھابی کو بھی نامزد کیا گیا ہے مقدمہ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ فائرنگ اور آگ لگانے کے واقعہ کے وقت ملزم کو اس کی بہن فرحت اور بھابی اشمل کی بیوی انیلہ نے پٹرول کی بوتل ملزم کو پکڑائی تھی تاہم پولیس ملزم کے بھائی‘ بہن اور بھابی کو ابھی تک گرفتار نہیں کر سکی۔ پولیس قتل کے اہم واقعات کی تفتیش کو منطقی انجام تک پہنچانے میں ناکام ہو گئی ہے۔ 24 گھنٹے سے زائد کا وقت گزرنے کے باوجود حسن آباد واقعہ میں 9 افراد کے قتل کے اصل حقائق سامنے نہیں آ سکے اس سے قبل عیدالفطر کے روز جلالپور پیروالا میں 10 افراد کے قتل کا واقعہ پیش آیا تھا اس کے تین چار روز بعد جلالپور پیروالا میں رشتہ کے تنازعہ پر 5 افراد قتل کئے گئے اس کے علاوہ ملتان میں اچھی پہلوان اور اس کے ساتھ جعفر حسین کا قتل ہوا۔ پولیس نے ان تمام واقعات کی تفتیش مکمل نہیں کر سکی ۔ حسن آباد قتل کے واقعہ میں سفاک قاتل محمد اجمل کی دو بیٹیاں معجزانہ طور پر بچ گئیں معلوم ہوا ہے کہ ملزم اجمل نے والد و بھائی کے ہمراہ اپنے سسرال میں جا کر فائرنگ کی تو اس کی دو بیٹیاں 12 سالہ مریم اور 7 سالہ علینہ کمرے میں چھپ گئیں اور گولیوں سے محفوظ رہیں بعد میں اہل علاقہ پولیس و عزیز و اقارب کے آنے پر باہر آئیں۔ حسن آباد قتل کیس کے مرکزی ملزم سفاک قاتل کے بارے میں معلومو ہوا ہے کہ وقوعہ کے دوران بچے اس سے زندگی کی بھیک مانگتے رہے، بچوں نے جب ملزم کے آگے ہاتھ جوڑے تو قاتل نے بچوں کے ہاتھوں پر گولیاں ماریں۔ پوسٹ مارٹم کے دوران بھی بچوں کے ہاتھوں پر گولیوں کے نشان پائے گئے۔ اس کے علاوہ ملزم اجمل کی سالی صائمہ واقعہ کے دوران ہمسائے کونسلر کے گھر بھاگ گئی۔ ملزم نے وہاں پر جاکر اسے گولیاں ماریں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...