گوجرانوالہ، فیصل آباد، اسلام آباد(نمائندہ خصوصی، صباح نیوز، این این آئی) سیلز ٹیکس کے طریقہ کار میں تبدیلی پر تاجروں نے اسلام آباد، گوجرانوالہ، فیصل آباد میں ہڑتال کر دی، فیصل آباد میں ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملوں کی تالہ بندی کر دی گئی۔ شوگر ڈیلرز نے سیلز ٹیکس کے طریقہ کار میں تبدیلی پر ملوں سے چینی نہ لینے کا اعلان کر دیا، سیمنٹ ڈیلرز اور ڈسٹری بیوٹرز نے بھی فیکٹریوں سے سیمنٹ نہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن نے کام روکنے کا فیصلہ کیا۔ شوگر و سیمنٹ ڈیلرز ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ ہول سیل ڈیلرز کو شناختی کارڈ پر فروخت کا فیصلہ واپس لیا جائے، سیمنٹ اور شوگر ڈیلرز فیکٹریوں سے مال نہیں لیں گے۔ معاملات طے نہ پائے تو چند روز میں چینی اور سیمنٹ کا بحران پیدا ہو جائے گا، پروسیسنگ یونٹس بند ہونے سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کا کام رک جائے گا۔ سیکرٹری اپٹپما محمد اشرف نے کہا ہے کہ نئے سیلز ٹیکس کی وجہ سے پارٹیوں نے پروسیسنگ کے آرڈرز روک دئیے ہیں، نان رجسٹرڈ کو 20 فیصد ٹیکس اور شناختی کارڈ نمبر مہیا کرنا ہوگا، ہزاروں لوکل خریدار رجسٹرڈ نہیں اور نہ ہی ہونا چاہتے ہیں، پروسیسنگ کے آرڈر رکنے سے نوبت فیکٹریوں کی بندش تک آ گئی۔ انہوں نے کہا کہ متعدد بار حکومت سے درخواست کی گئی کہ شناختی کارڈ والی شرط ختم کی جائے مگر نہیں کی گئی، پروسیسنگ ملز کی بندش سے ہزاروں مزدور بے روز گار ہوجائیں گے، وزیراعظم عمران خان سیلز ٹیکس کے فیصلے پر نظرثانی کریں۔ وفاقی بجٹ میں نئے ٹیکس لگائے جانے کیخلاف ٹیکسٹائل انڈسٹری سراپا احتجاج بن گئی، گوجرانوالہ میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کے500سے زائد یونٹس بند کرکے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ وفاقی بجٹ میں ٹیکسٹائل انڈسٹری پر ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے اور کچھ نئے ٹیکسز بھی لگائے گئے ہیں جس پر اس کاروبار سے منسلک افراد پریشان ہیں، پاکستان سلک اینڈ ریان ایسوسی ایشن کی کال پر ٹیکسٹائل انڈسٹری نے غیرمعینہ مدت کیلئے ہڑتال کردی ہے، فیکٹریوں پر تالے لگا دئیے گئے ہیں، ٹیکسٹائل انڈسٹری سے وابستہ افراد ایف بی آر کے اختیارات میں اضافے کو کاروبار دشمن اقدام قرار دے رہے ہیں، مظاہرین کی قیادت صدر سلک ریان ملز ایسوسی ایشن شیخ نعیم، قمر دلبر انصاری، چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر حاجی آصف مظفر، نوید رانجھا، عمر دراز خاں، شیخ ندیم ، حاجی شوکت اللہ، حاجی مصطفی، شیخ وحید احمد اور دیگر راہنمائوں نے کی، مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر انکے مطالبات درج تھے جبکہ مظاہرین نے حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی بھی کی، مظاہرین کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل کی رجسٹرڈ فیکٹریوں کو تنگ نہ کیا جائے اور ٹیکس کا پرانا نظام بحال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ گوجرانوالہ میں 35 ہزار پاور لومز کے اچانک بند ہوجانے سے ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ مزدور بے روزگار ہوگئے ہیں، اس احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائیگا اور صنعتکاروں اور تاجروں کی دیگر تنظیموں کو بھی احتجاج میں شامل کیا جائیگا انہوں نے مطالبہ کیا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری سے وابستہ افراد کے تحفظات دور کئے جائیں تاکہ یہ بحران ختم ہوسکے۔ تاجروں نے مذاکرات کے بعد ایف بی آر کے باہر احتجاج ختم کر دیا۔ پیر کو تاجروں نے ایف بی آر کے باہر احتجا ج کیا اور جبری بجٹ نا منظور اور چیئر مین ایف بی آر کے خلاف نعرے بازی کی ۔ احتجاج کے بعد ایف بی آر نے تاجروں کے نمائندوں کو مذاکرات کیلئے بلا لیا۔ بعد ازاں آل پاکستان تاجر انجمن تاجران کے مرکزی صدر، سیکرٹری اور چاروں صوبوں کے صدور ایف بی آر حکام سے مذاکرات کئے۔ مذاکرات کے بعد ایف بی آر کے باہر تاجروں نے دھرنا ختم کر دیا۔ صدر آل پاکستان انجمن تاجران پنجاب شاہد غفور پراچہ نے کہا ہے کہ اگر ہمارے مسائل حل نہ ہوئے تو ملک بھر کے تاجر شٹر ڈاؤن ہڑتال کریں گے۔ پیر کو صدر آل پاکستان انجمن تاجران پنجاب شاہد غفور پراچہ نے تاجر کنونشن میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اگر ہمارے مسائل حل نہ ہوئے، تو ملک بھر کے تاجر شٹر ڈاؤن ہڑتال کریں گے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم ملکر لائحہ عمل طے کریں گے اور راولپنڈی سے چلنے والی تحریک ملک بھر میں پھیلے گی ۔