کابل، اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ، سٹاف رپورٹر، سنہوا) کابل میں وزارت دفاع کے قریب ملٹری لاجسٹک کمپائونڈ پر خودکش ٹرک بم دھماکے نتیجے میں 40 افراد ہلاک جبکہ 116 زخمی ہوگئے، دھماکے کے بعد حملہ آوروں اور سکیورٹی فورسز میں فائرنگ کا بھی تبادلہ ہوا۔زور دار دھماکہ ہوا جس کے بعد 3 مسلح افرادعمارت میں گھس گئے۔ ترجمان وزارت صحت وحید اللہ میعار کا کہنا ہے دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد سول سروس کمشن کے ملازمین تھے جبکہ 65 زخمیوں میں50 طلباء بچے بھی شامل ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کی آواز اتنی شدید تھی کہ علاقے میں خوف ہراس پھیل گیا اور ہر طرف دھواں ہی دھواں نظر آرہا تھا۔افغان فٹ بال فیڈریشن کے ترجمان شافی شاداب نے بتایا کہ دھماکے میں فٹبال فیڈریشن کے چیف یوسف کارگار اور متعدد کھلاڑی بھی زخمی ہوئے جب کہ جس مقام پر دھماکا ہوا وہاں وزارت دفاع کے علاوہ سرکاری دفاتر اور افغان فٹبال فیڈریشن کی عمارت بھی ہے۔ پاکستان نے مذمت کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔ شاہ محمودذ قریشی نے کہا کہ جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے ہمدردی ہے۔ خطے میں استحکام کیلئے افغانستان میں امن ضروری ہے۔ اسفند یار ولی نے بھی دھماکے کی مذمت کی ہے۔ قطری وزارت خارجہ نے کہا دہشت گردی اور پرتشدد کارروائیوں کو مسترد کرتے ہیں۔ امریکہ، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ، صدر اشرف غنی نے مذمت کی ہے۔ این این آئی کے مطابق انتہائی طاقتور دھماکے میں دو نجی سکولوں کے پچاس سے زائد بچے زخمی ہوگئے۔ تمام بچوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ بارود سے بھرے ٹرک میں دھماکہ اس قدر شدید نوعیت کا تھا کہ وہاں قریب واقع پانچ نجی سکولوں کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصری رحیمی کے مطابق کابل میں حملہ کرنے والے پانچوں خودکش حملہ آوروں کو مار دیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ صبح نو بجے کے قریب گلبہار ٹاور کے قریب وزارت دفاع کے لاجسٹک اینڈ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ امریکی سفارتخانے کے قریب ٹرک بم دھماکہ ہوا اور پھر خودکش حملہ آور ایک زیرتعمیر عمارت کے اندر داخل ہوگئے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے میڈیا کو بھجوائے گئے ایک پیغام میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔طالبان کا کہنا ہے کہ حملے کا ہدف وزارت دفاع کا لاجسٹک اور انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ تھا۔پرائیویٹ ٹی وی چینل شمشاد کا دفتر بھی اسی علاقے میں موجود ہے جس کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عمارت کو جزوی نقصان پہنچا ہے جبکہ اس کے عملے کے کچھ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔اسی علاقے میں افغان کرکٹ بورڈ، فٹ بال فیڈریشن اور کئی سرکاری اداروں کی عمارتیں موجود ہیں۔ ادھر صوبہ پکتیا میں جھڑپوں میں 31 طالبان اور 11 اہلکار مارے گئے۔