واشنگٹن(آئی این پی) امریکی اسپیشل انسپکٹر جنرل برائے افغانستان ری کنسٹرکشن(سگار)جان اسپوکو نے خبردار کیا ہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان مفاہمتی سمجھوتہ ہونے کے باوجود افغانستان شدت پسند تنظیموں سے نبرد آزما رہے گا۔بین الاقوامی خبرساں ادارے کے مطابق سگار کو امریکی کانگریس کی جانب سے 18 سال سے جاری جنگ کی نگرانی اور جنگ زدہ ملک میں امن و استحکام کی بحالی کے حوالے سے سہہ ماہی رپورٹس جمع کروانے کا مینڈیٹ دیا گیا ہے۔چنانچہ اپنی رپورٹ میں سگار نے بتایا کہ امن سمجھوتے کے ساتھ اور اس کے بغیر بھی ممکنہ طور پر افغانستان مختلف تشدد پسند انتہا پسند تنظیموں میں جکڑا رہے گا جو افغانستان اور عالمی برادری کے لیے خطرہ ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سیکیورٹی فورسز (اے این ڈی ایس ایف) کے پاس حملوں سے نمٹنے کی صلاحیت محدود ہے اور پائیداری، آلات، انفرااسٹرکچر اور تربیت کی لاگت کے لیے وہ عطیات دیندگان کی جانب سے 4 سے 5 ارب ڈالر کی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد گرہوں مثلا داعش خراسان کی جانب سے افغانستان کی دوبارہ تعمیر کی کوششوں اور امریکی ٹیکس دہندگان کی رقم کو سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ اگر دوحہ میں جاری مذکرات سمجھوتے پر منتج ہو بھی گئے افغانستان میں عوام کو اندرونی اور بیرونی خطرات سے محفوظ رکھنے، مجرمانہ سرگرمیوں کے تدارک کے لیے پولیس اور سرحد کو کنٹرول کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کی ضرورت رہے گی۔سگار نے خبردار کیا کہ کسی بھی سیاسی تصفیے میں یہ خطرہ موجود رہے گا کہ تنظیم کی قیادت کی جانب سے کیے گئے سمجھوتے پر ان کے ماتحت عمل نہیں کریں گے۔
طالبان کیساتھ امن سمجھوتہ کے باوجود افغانستان میں سکیورٹی خطرات ختم نہیں ہونگے: امریکی عہدیدار
Jul 02, 2019