آٹے اور چینی کی کرپشن ابھی تک منظقی انجام تک نہیں پہنچ سکی تھی کہ اس سے بڑا سکینڈل سامنے آگیا جس میں ہزاروں ارب روپے آئی پی پیز کے مالکان کی کر پشن کا انکشاف ہوا ہے ۔آئی پی پیز کی پا لیسی محترمہ بے نظیر کے دو ر میں ہو ئی تھی اور اس سکیم پر عمل درآمد1994 ء میںکیا گیا 17 لوگوں نے مجموعی طور پر 51-80 عشا ریہ کی سرما یہ کاری کی تھی ۔آئی پی پیز آج تک 415 ارب منا فع لے چکے ہیں ۔ 310 ارب روپےDividendلے چکے اس کے علاوہ2002 میں آئی پی پیز کے مالک سیاستدانوں نے اپنا اثر رسو خ استعمال کر کے اس پالیسی کو تبدیل کروالیااور اس پالیسی کے تحت منا فع روپے کی بجا ئے ڈالر میں تبدیل کروالیا اضا فی مراعات بھی لیں کہا جا تا ہے کہ ان معا ہدوں کو تبدیل کروانے کے لئے مو جو دہ با اثر وزیر اور معاونین خصوصی ذمہ دار ہیں ۔اس تبدیلی کیوجہ سے کمپنیوں کی سرمایہ کاری کا منا فع 17 فیصد سے 27 فیصد ہو گیا ۔اس کے علا وہ ان کمپنیوں کو طویل مدت کی ٹیکس فری قرار دے دیا گیا ۔جس کے نتیجے میں گورنمنٹ کے خزانے کو 200 ارب روپے کا نقصان ہوا یہ پالیسی اب تک جا ری ہے یہ کو ئی ٹیکس نہیں دیتے اس کے علاوہ کمپنیوں نے بجلی سپلا ئی نہ کر کے بھی 60 فیصد نقصان ظا ہر کر کے اربوںزر تلافی وصول کیے ہیں ۔میاں نواز شریف ان کمپنیوں کے ساتھ معا ہدے ختم کرنے جا رہے تھے لیکن ان کو نا اہل قرار دے دیا گیااس لئے وہ یہ کام نہ کر سکے اس کے علادہ کمپنیوں نے آئل کی مد میں بھی اربوں کی کر پشن کر کے بہانا بنا کر اربوں روپے گورنمنٹ سے وصول کیے ان ادائیگیوں کی وجہ سے بجلی مہنگی ہو تی گئی جو اب تک جا ری ہے ۔ان کمپنیوں کے با رے میں تمام معلومات سر عام آچکی ہیں ۔اسٹینڈ کمیٹی کے چیئر مین سنیٹر نعمان وزیر خٹک نے رپورٹ تیا ر کی ہے انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ بجلی پو رے خطے میں مہنگی چل رہی ہے جس کی وجہ سے ہماری مصنوعات بجلی مہنگی ہو نے کی وجہ سے دوسرے ملکوں کی مصنو عات سے مہنگی ہوئی ہیں اور فروخت نہیں ہو تیں ۔
ان حالات کو دیکھتے ہو ئے وزیر اعظم عمران خان نے ایک کمیٹی بنا ئی سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) کے سابق چیئر مین محمد علی کی سربراہی میں 17 اگست 2019 کو اس رپورٹ میںان کمپنیوں کی کرپشن اور دھوکہ دہی کا انکشاف کیا انہوں نے لکھا کہ ان کمپنیوں نے اپنی سرمایہ کاری کواور انسوسٹمنٹ کر کے نا جا ئز منافع لیتے رہے ہیں ۔ایک اندازہ کے مطابق ان کمپنیوں نے اپنی سرمایہ کاری میںلگا ئی گئی رقم کو دگنا ظاہر کیا جسکی وجہ سے ایک اندازہ کے مطابق 70 سے 80 فیصد سالانہ منافع کمایا۔کاروباری معاہدوں کو پورا کیا جانا کاروبار ی اخلا قیات کا جزو ہے اور یہ بھی درست ہے کہ جو شخص سرما یہ لگا تا ہے اسے منا فع دینا چا ہیے لیکن اگر سرمایہ کار دھو کہ فریب اور اپنے اثر رسوخ سے نا جائز فا ئدہ اٹھا تا ہے تو اس سے یہ منا فع واپس لینا چا ہیے ۔انکوائری کی رپورٹس ہما رے محترم صدرجناب عارف علویٰ نے پڑھی تو بے ساختہ فرمایا اگر یہ معلومات درست ہیں تو ان لوگوں نے ملک کو لوٹنے میں کوئی کسرنہیں چھوڑی وزیر اعظم عمران خان کرپشن اور منی لانڈرنگ کے شدید مخالف ہیں اور کرپشن کو ملک کی تبا ہی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں دیکھتے ہیں کہ اونٹ کس کرو ٹ بیٹھتا ہے ہمیں امید ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کسی تعلق یا مجبوری کو رد کر تے ہو ئے اس رپورٹ کو ایف آئی اے کے حوالے کردیں گے ۔اب یہ معاملہ کھل کر عوام کے سامنے آگیا ہے اور بدعنوانی اور بے حسی کا سبب بن رہا ہے اس کا فوری حل نہایت ضروری ہو گیا ہے۔