اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی کابینہ نے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) کی پنشن میں اضافہ کی منظوری دے گئی۔ ای او بی آئی پنشنرز کو اب 6500 نہیں بلکہ 8500 روپے ملیں گے۔کابینہ نے ممنوعہ اسلحے کے لائسنسوں کے اجرائ کی درخواست کا معاملہ ، ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2018 میں ترمیم کی تجویز مزید غور کے لئے موخر کر دی جب کہ کابینہ نے زائرین منیجمنٹ پالیسی بھی مزید غور کے لئے موخر کر دی۔ ای او بی آئی کے ماہانہ پنشن میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2020 سے ہوگا، اس بات کا فیصلہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا جو بدھ کو وزیراعظم کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں اہم فیصلے کئے گئے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے پریس بریفنگ میں بتایا ای او بی آئی پنشن کے بقایہ جات سمیت اضافی پنشن یکم اگست 2020ء سے حاصل کی جا سکے گی۔ 12 دسمبر 2019 کو وزیراعظم عمران خان نے ای او بی آئی کے تحت پنشن لینے والے افراد کی کم سے کم پنشن ساڑھے 6 ہزار روپے سے بڑھا کر ساڑھے 8 ہزار روپے کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 14 اپریل 2020 کو وفاقی کابینہ نے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) کے پنشنرز کی پنشن میں اضافہ مؤخر کردیا تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ کراچی میں طیارہ حادثے کے بعد حکومت نے سرکاری اور نجی ایئرلائنز کے پائلٹ سمیت تمام دیگر عملے کی تعلیم و قابلیت اور ان کے لائسنس سے متعلق از سر نو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا تھا جس کے تحت سول ایوی ایشن اتھارٹی کے انتظامی امور میں مسائل کی نشاندہی ہوئی تھی۔ اس دوران سینیٹر شبلی فراز نے مقامی اور بین الاقوامی کمیونٹی کے لیے اعلامیہ پڑھ کر بھی سنایا۔شبلی فراز نے کہا کہ 'فرانزک تحقیقات میں نشاندہی کے بعد تمام مشتبہ پائلٹس کو 25 جون سے گراؤنڈ کردیا گیا، انتظامیہ سطح پر فرائض انجام دینے والے 5 افسران کو معطل کرکے ان کے خلاف انکوائری شروع کردی گئی ہے'۔وفاقی وزیر نے اعلامیہ پڑھتے ہوئے کہا کہ 'پاکستان کی تمام ایئرلائنز اور سول ایوی ایشن اتھارٹی میں اصلاحات کا سلسلہ جاری رہے گا'۔ انہوں نے کہا کہ 'متعلقہ سرکاری اداروں کو ہدایت کی گئی کہ وہ بین الاقوامی اداروں سے رابطہ بحال کریں اور ان کی صلاحیت سے فائدہ اٹھائیں اور مسافروں کو پریشانی سے بچائیں'۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ 'گراؤنڈ کئے گئے پلاٹس کے علاوہ تمام ایئر لائن بشمول قومی اور سرکاری کے پلائٹس بھرپور قابلیت اور صلاحیت کے حامل ہیں اور وہ اپنے فرائض ادا کر رہے ہیں۔ اپوزیشن سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'اپوزیشن ملک کے لیے نہیں بلکہ احتساب سے بچنے کے لیے یکجا ہوئے ہیں، اگر وزیراعظم عمران خان ایک طرح کا این آر او دے دیں تو یہ ہی اپوزیشن کہے گئی کہ عمران خان جیسا لیڈر کوئی نہیں ہے'۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پائلٹس سے متعلق تمام معلومات موجود ہیں لیکن 200 فیصد تصدیق کے بعد ہی منکشف کریں گے تاکہ تنقید کی گنجائش باقی نہ رہے، دوم اس مسئلے کے ساتھ عالمی سطح پر اثرات پیدا ہوں گے اس لیے غیر سنجیدہ اقدام سے گریز کریں گے'۔ پی آئی اے پر بحث ہو رہی ہے، شفاف سسٹم نہیں ہوگا تب تک کچھ نہیں کریں گے۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ پی آئی اے کے اثاثوں کی ایویلویشن کررہے ہیں اور کسی بھی فیصلے سے پہلے عوام کو اعتماد میں لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 'ضرورت اس بات کی ہے کہ اپوزیشن اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور جو دولت ملک کے باہر لے کر گئے وہ واپس لائیں کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے ملک کو مالی وسائل درکار ہیں'۔اپوزیشن سے متعلق سوال کے جواب میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن جھوٹ پر مبنی بیان کر کے عوام کو بدگمان کرنا چاہتی ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں تمام اتحادی ایک جگہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے 20 برس حکومت کی لیکن موجودہ حکومت سے 20 ماہ میں حساب مانگتیہیں، اپوزیشن کی شوگر ملز اور دیگر کاروبار تھے اور انہوں نے ملک کے مقابلے میں اپنے مفادات کو ہمیشہ اہمیت دی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے قومی ایئر لائن اور سٹیل ملز کو موجودہ اسٹیج پر پہنچایا وہ اس کے ذمہ دار ہیں، انہوں نے نوکریاں بیچی ہیں اور اب وہ پریشان ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ سابقہ حکومتوں نے بجلی کی جنریشن پر زیادہ توجہ جبکہ ٹرانسمیشن پر کم توجہ دی گئی۔انہوں نے کہا کہ متعدد مقامات پر ٹرانسمیشن کمزور ہوچکی ہیں، متعدد جگہ پر بل کی ادائیگی نہیں ہوتی جس پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے شہروں اور دیہات میں متروکہ املاک پر ہسپتال یا تعلیمی ادارے بنانے سے متعلق انتہائی سخت طریقہ کار واضع کیا ہے جس کے تحت پرائیویٹ سیکٹرسے لوگ کام کرسکتے ہیں۔شبلی فراز نے کہا کہ مذکورہ طریقہ کار کے تحت پرائیوٹ سیکٹر کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ بزنس بھی کریں اور مقامی کمیونٹی کو سہولیات بھی فراہم کریں وزیراعظم اور کابینہ ارکان نے سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا اور شہیدہونیوالیسیکیورٹی گارڈزاورپولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔کابینہ ارکان نے کہا کہ سیکیورٹی اہلکاروں نیجان کا نذرانہ دے کر بڑی دہشتگردی سے بچایا، پوری قوم سیکیورٹی فورسز کو سلام پیش کرتی ہے، وزیر اعظم نے ایک بار پھر کہا کاسٹاک ایکسچینج حملے میں بھارت ملوث ہے۔۔ اس بات کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ارکان نے رائے دی کہ پائلٹس کیلائسنس منسوخی سے متعلق معاملہ پیچیدہ ہے، پائلٹس کی ڈگری کامعاملہ مس ہینڈل کیاگیا۔ لائسنس منسوخی کامعاملہ پراسس میں ڈال دیا گیا لیکن مزید حقائق دیکھناہوں گے۔ کابینہ نے عثمان ناصر کو ایم ڈی پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ تعینات کرنیکی منظوری دے دی ہے جب کہ ایس ای سی پی آڈٹ کیلئے ہارورتھوحسین چوہدری کمپنی کی خدمات کی منظوری دی گئی ہے۔وفاقی کابینہ نے ڈرگ پرائسنگ پالیسی کیسیکشن7کوختم کرنیکی، مرغذار چڑیا گھر کا انتظامی کنٹرول وزارت ماحولیاتی تبدیلی کو دینے اور ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں سیمتعلق قواعد میں تبدیلی کی منظوری بھی دی۔کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 25 جون 2020کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔کابینہ نے پانی سے بجلی بنانے والے تین منصوبوں جن میں کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ جیسے منصوبے شامل ہیں کے معاہدوں کی منظوری دی۔کابینہ نے اس امر پر زور دیا کہ آئین کی رو سے صوبائی حکومتیں صوبائی مالیاتی ایوارڈ کا اجرائ اور اس پر عمل درآمد یقینی بنائیں تاکہ صوبائی سطح پر فنڈز کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے۔ کابینہ نے جنوبی پنجاب کے لئے علیحدہ سیکرٹیریٹ کے قیام کی جانب عملی پیش رفت پر اطمینا ن کا اظہار کی وزیرِ اعظم نے سرکاری ترقیاتی منصوبوں میں پیسے کے ضیاع اور کئی گنا زیادہ قیمتوں پر مشتمل تخمینوں کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی کہ اس معاملے کا جائزہ لیا جائے اور اس حوالے سے نہ صرف وجوہات کی نشاندہی کی جائے بلکہ سرکاری پیسے کا زیاں روکنے کو یقینی بنانے کے لئے سفارشات پیش کی جائیں۔ انہوں نے بتایا کابینہ نے ہدایت کہ کہ تمام سرکاری محکمے ای ٹینڈرنگ اور ای پروکیورمنٹ/ بلنگ پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں کابینہ نے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے پروگرام کے لئے گائیڈلائنز میں ترمیم کی منظوری دی۔ کابینہ کو متروکہ وقف املاک کی جائیدادوں کو صحت اور تعلیم جیسے مقاصد کے لئے بروئے کار لانے کے حوالے سے قواعد کی منظوری دی۔ متروکہ املاک کی جائیدادوں کی جیوٹیگنگ کے حوالے سے اب تک پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ وفاقی کابینہ نے کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سمیت تین منصوبوں کی منظوری دی، وزیراعظم نے صوبائی فنانس کمیشن کو فعال بنانے کی ہدایت کی اور اس سے پورے صوبے میں منظم طریقہ اور سیاسی تفریق کے بغیر کام ہوں گے،انہوں نے کہا کہ اجلاس کے آغاز پر وزیراعظم عمران خان نے کورونا سے صحت یابی پر وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کو مبارکباد دی۔ لیپس ہونے والے فنڈز کو کراچی اور اسلام آباد کیلئے ری ایلوکیٹ کرنے کی منظوری دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی کاموں میں پیسوں کے ضیاع کوروکنے کیلئے خسرو بختیار کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی، کمیٹی 90 دن میں رپورٹ پیش کرے گی کہ کس طرح وسائل کو مناسب طریقہ سے بروئے کار لایا جا سکتا ہے تاکہ کم خرچ ہو اور اچھا معیاری کام ہو سکے۔ خیبرپختونخوا میں ای ٹینڈرنگ کا عمل شروع کیا گیا ہے، کے پی کے میں ای ٹینڈرنگ کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔
اسلام آباد (محمد نواز رضا وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزارت ہوا بازی کی جانب سے پائلٹس کے جعلی لائسنس کے معاملے کو غلط طریقے سے ٹیک اپ کرنے کے معاملہ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور اس ایشو پر خاصی دیر تک بحث ہوتی رہی تاہم کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ وزیراعظم نے پائلٹس کے ایشو پر دوبارہ رپورٹ طلب کرلی۔ وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں اس ایشو پر دوبارہ بات ہو گی اور اس معاملہ پر پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے پی آئی اے پر لگائی گئی پابندیاں ختم کرانے کیلئے متعلقہ بین الاقوامی اداروں سے بات چیت کرنے کا ٹاسک وزیر داخلہ شاہ محمود قریشی کو دے دیا۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں مختلف امور سمیت پائلٹس کے لائسنس منسوخ کرنے سے متعلق طویل بحث ہوئی۔ پاکستانی پائلٹس کی جعلی ڈگری اور لائسنس کے معاملے کو غلط طریقے سے ہینڈل کرنے پر وفاقی وزراء نے بھی خوب تنقید کی ہے۔ وفاقی کابینہ اجلاس میںشاہ محمود قریشی اور اسد عمر جعلی لائسنس اور ڈگری کے معاملے پر نے حکومتی حکمت عملی سے اختلاف کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ معاملہ بہتر طریقے سے ہینڈل کیا جاسکتا تھا، اسد عمر نے کہا کہ پائلٹس کی اہلیت اور ڈگریوں کا معاملہ حساس ہے اسے فہم و فراست سے حل کرنے کی ضرورت تھی تاہم اجلاس میں وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کابینہ کے ارکان کو مطمئن کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے بیشتر ارکان کا مؤقف تھا کہ پائلٹس کے لائسنس کے معاملے کو غلط انداز طور پیش کیا گیا جس سے یورپی یونین سمیت دیگر ممالک کی ایجنسیوں کو کارروائی کرنے کا موقع مل گیا وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شاہ محمود اور اسد عمر نے کہا کہ پی آئی اے میں پائلٹس کی جعلی ڈگریوں کا معاملہ آیا ہے اس سے پاکستان کی بدنامی اور جگ ہنسائی ہوئی۔ اس معاملے کو بہتر انداز میں ٹیک اپ کیا جاسکتا تھا فواد چوہدری نے بھی کہا کہ پائلٹس کے معاملے پر پورا ادارہ تو بند نہیں ہوسکتا، اگر ڈگریوں کا معاملہ تھا تو اس کو ائیرلائنز سے منسوب کرنا درست نہیں۔ اس موقع پر شاہ محمو قریشی نے کہا کہ وہ پائلٹس کے معاملے پر پورپی یونین سے بات کررہے ہیں۔ کابینہ اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے بتایا کہ حکومت نے سول ایوی ایشن اور تمام فضائی کمپنیوں میں اصلاحات کے جامع عمل کا آغاز کر دیا ہے جس کے تحت تمام اقدامات اور پائلٹس کو لائسنس کے اجراء میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مشکوک دستاویزات رکھنے والے پائلٹس کو گراؤنڈ کر دیا گیا ہے اور جن پائلٹس کے لائسنس مشکوک پائے گئے ہیں انہیں ملازمت سے برخاست کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے 5 ملازمین کو تصدیق کے عمل کی تکمیل تک کام سے روک دیا گیا ہے جب کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کو تیز ترین بنیادوں پر مزید کارروائی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے ڈپارٹمنٹ آف سیفٹی اینڈ سیکیورٹی نے بھی اقوام متحدہ کے آپریشنز کیلئے پاکستان میں رجسٹرڈ طیارے چارٹر پر حاصل کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔