چیف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) اسلام آباد کے 21 ویں جنگی کورس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان اندرونی اور علاقائی امن کے لیے کوشاں ہے ، ہم خطوں کے مابین ایک پل کی طرح کام کرنے کے متلاشی ہیں، افغانستان میں امن خراب کرنے والے علاقائی استحکام کے لیے خطرہ ہیں ، مسئلہ کشمیر کا پرامن اور پائیدار حل اقوام متحدہ کی قراردادوں پر کشمیری عوام کی امنگوں کے عین مطابق وقت کی ضرورت ہے۔‘‘
دنیا جانتی ہے کہ بھارت کس طرح کشمیر میں آگ و خون کا کھیل کھیل رہا ہے، مودی سرکار نے تو مظالم کی انتہا ہی کر دی ہے۔ بدترین کرفیو کو آج 697 دن ہو چکے ہیں ، گھر گھر تلاشی کے دوران عزتوں کو پامال کیا جا رہا ہے ، نہتے کشمیری نوجوانوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، تاہم کشمیری عوام آزادی کے لیے بھارتی مظالم کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں ، حقوق انسانی کی تنظیمیں اور دیگر ادارے مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے استصواب رائے کی حمایت کر رہے ہیں، پاکستان روز اوّل سے کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے ، گزشتہ روز بھی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کے حوالے سے وطن عزیز کے دیرینہ موقف کا اعادہ کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر عوامی امنگوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا ۔ اسی طرح علاقائی اور عالمی امن سے وابستہ ایک اور اہم ترین مسئلہ افغانستان میں قیام امن کا ہے جس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’’افغانستان میں امن خراب کرنے والے علاقائی استحکام کے لیے خطرہ ہیں ، افغان امن عمل کے حوالے سے پاکستان کا موقف پتھر پر لکیر ثابت ہوتا جا رہا ہے اور یہ بات شک و شبہ سے بالاتر ہو کر کہی جا سکتی ہے۔ افغان امن عمل کو تباہ کرنے والے خطے کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں ، اس لیے ایسے عناصر پر کڑی نظر رکھنے اور ان کی سازشوں کے آگے بند باندھنے کی ضرورت ہے۔