خالد یزدانی
مہکتا ہے گل اخلاق کی خوشبو سے ہر آنگن
ضیائے سیرت سرکارؐ سے ہر گھر چمکتا ہے
مجدد نعت حفیظ تائب آج اس دنیا میں نہیں لیکن انھوں نے جو حمدیہ ونعتیہ کلام لکھا اس کو کل بھی پذیرائی ملی ، آج بھی پاکیزہ محافل میں نعت خواںپڑھتے ہیں تو سننے والے داد دئیے بغیر نہیں رہتے ۔آپ کا اصل نام عبدالحفیظ تھا، ولادت 14 فروری 1931ء کو پشاور میں ہو ئی تھی ، جبکہ ان کا آبائی شہر احمد نگر (ضلع گوجرانوالہ) ہے۔ عبدالحفیظ نے تعلیمی مدارج کے دوران ہی شعر کہنے کا آغاز کر دیا تھا۔ وہ قلمی نام ’’حفیظ تائب‘‘ کے نام سے جاننے پہچاننے لگے تھے۔ آپ نے ابتدائی تعلیمی مدارج احمد نگر کے مقامی سکول سے طے کئے۔ بعدازاں میٹرک زمیندار ہائی سکول گجرات سے کیا اور انٹرمیڈیٹ کے دوران سلسلہ تعلیم جاری نہ رکھ سکے اور پھر پرائیویٹ طورپر فاضل اردو ‘ ایف اے‘ بی اے اور پھر ایم اے پنجابی کے امتحان پاس کئے۔ 1949ء میں واپڈا کے محکمہ میں ملازمت اختیار کی اور 1979ء ریٹائرمنٹ تک اپنے فرائض انجام دیتے رہے جبکہ پنجاب یونیورسٹی اورینٹل کالج لاہور کے شعبہ پنجابی میں پڑھانے لگے۔ درس و تدریس کا یہ سلسلہ2002ء تک جاری رہا۔ حفیظ تائب کے حمدیہ و نعتیہ کلام کی بازگشت کل بھی فضائوں میں سنائی دیتی تھی اور آج بھی سنائی دیتی ہے ۔مجدد نعت حفیظ تائب بیماری سے لڑتے لڑتے 13 جون 2004ء کی رات بارہ بجکر پچیس منٹ پر اس جہان فانی سے رخصت ہو گئے۔ ان کو کریم بلاک علامہ اقبال ٹائون لاہور میں سپردخاک کیا گیا۔ حفیظ تائب نے حمد و نعت کی تخلیق و تالیف کیلئے جو قابل رشک کام اپنی زندگی میں کئے ان کونئی نسل تک پہنچانے کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے ایک مستقل ادارے کے قیام کا فیصلہ کیا اور 21 نومبر 2004ء کو علامہ اقبال ٹائون لاہور میں منعقدہ اجلاس میں حفیظ تائب فائونڈیشن کا قیام عمل میں لایا گیا اور سب نے اتفاق رائے سے حفیظ تائب کے بھائی عبدالمجید منہاس کو چیئرمین منتخب کیا گیا۔ اس فائونڈیشن کا اہم مقصد صرف حفیظ تائب کے غیر مطبوعہ اور غیر مدون تصنیفی کام کی تدوین اور طباعت و اشاعت کرنا‘ ان کے مشن کو جاری رکھنا اور ان کی شخصیت اور فن پر تحقیقی اور تصنیفی کام کیلئے ترغیب اور حوصلہ افزائی کے علاوہ حمدونعت کے بارے میں کتب و جرائد پر مشتمل وسیع کتب خانے کا قیام و انصرام کرنا بھی شامل ہے تاکہ حمد و نعت کے موضوع پر تخلیقی اور تحقیقی کام کرنے والوں کو سہولت میسر آئے۔
مہکتا ہے گل اخلاق کی خوشبو سے ہر آنگن
ضیائے سیرت سرکارؐ سے ہر گھر چمکتا ہے
اجالا پھیل جاتا ہے مری سوچوں کے غاروں میں
دیار خواب میں جب آپؐ کا پیکر چمکتا ہے
حفیظ تائب کی برسی کے موقع پرگذشتہ دنوں نعت کانفرنس کا انعقاد ہوا تھا اس حوالے سے صفدر علی محسن کی رپورٹ ملا حظہ ہو’’مجدد نعت حفیظ تائب کے یوم وصال کی نسبت سے ’’نعت کانفرنس‘‘ کا انعقاد کیا گیا ۔ قرآن مجید کی تلاوت کی سعادت قاری وسیم ظفر نے حاصل کی ۔ تلاوت کے بعد حمد باری تعالیٰ کا نذرانہ پیش کرنے کیلئے الحاج سرور حسین نقشبندی کا نام پکارا گیا۔ حمد سے مُتصل انہوں نے نعت رسول مقبولؐ کا ہدیہ کلام تائب کی صورت میں پیش کیا اور حاضرین سے خوب داد تحسین وصول کی۔ نعتیہ نشست کی اگلی حاضری ثناء خوان رسولؐ حافظ محمد سہیل نذر نے پیش کی۔ ان کے بعد ثنا خوان حافظ محمد ارشد نقشبندی ڈائس پر تشریف لائے۔ انہوں نے نعت کی صورت میں نذرانہ پیش کیا ،اس کے بعد الحاج اختر حسین قریشی تشریف لائے ان کی خوبصورت آواز میں جب یہ مصرعہ گونجا کہ:’’خواب میں ہی رخ پُرنور دکھاتے جاتے‘‘ تو عجیب سماں تھا اور اکثر پلکوں پر اشکوں کے چراغ خود بخود روشن ہو گئے تھے۔ اب ہدیۂ عقیدت پیش کرنے کی باری الحاج نور محمد جرال کی تھی۔ انہوں نے حضرت تائب کے حوالے سے کچھ پرانی اور قیمتی یادوں کا تذکرہ کیا۔ آغاز میں اپنی لکھی ہوئی خوبصورت نعت کے اشعار اختصار سے پیش کئے اور اس کے بعد تائب صاحب کے پنجابی کلام سے بے حد دادتحسین سمیٹی۔ آخر میں قاری سید صداقت علی نے ہدیہ نعت پیش کیا۔ اختتامی دعا حافظ سہیل نذر نے کروائی۔ تمام امت مسلمہ کی بخشش اور تائب صاحب کے بلندیٔ درجات کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔
اختتام پر حفیظ تائب فائونڈیشن کی طرف سے عبدالمجید منہاس کے صاحبزادگان محمد بلال اور محمد اویس نے عشایئے کا اہتمام کیا ۔
خوشبو ہے دوعالم میں تری اے گل چیدہ
کس منہ سے بیاں ہوں ترے اوصاف حمیدہ