حکومت پنجاب آم کی مختلف اقسام کے معیار کو بہتر بنانے اور اس کی برآمدات کو بڑھانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔وزیر زراعت پنجاب

راولپنڈی ( سٹی رپورٹر) صوبہ پنجاب میں آم 17 لاکھ ایکڑ پر کاشت ہو رہا ہے جس سے سالانہ 1.7 ملین ٹن پیداوار حاصل ہوتی ہے جو ملکی مجموعی پیداوار کا 70 فیصد ہے۔ حکومت پنجاب آم کی مختلف اقسام کے معیار کو بہتر بنانے اور اس کی برآمدات کو بڑھانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔ اس مقصد کے لئے آم کے باغبانوں اور اسٹیک ہولڈرز کیلئے ریسرچ اور ڈویلپمنٹ، تکینکی معاونت اور آگاہی کو فروغ دینے کیلئے مختلف منصوبہ جات پر عملدرآمد جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر زراعت پنجاب سید حسین جہانیاں گردیزی نے سینٹورس اسلام آباد میں منعقدہ دو روزہ مینگو فیسٹول کی افتتاحی تقریب کے موقع پر کیا۔ اس تقریب کا اہتمام مشترکہ طور پر ایم این ایس زرعی یونیورسٹی، مینگو ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان اور سینٹورس مینجمنٹ اسلام آباد نے پاکستان میں اس فیسٹول میں خاص طور پر جنوبی پنجاب کی آم کی مختلف اقسام کی نمائش کے لئے کیا گیا ہے۔ اس میگا ایونٹ میں اسٹیک ہولڈرز (زرعی ماہرین، کاشتکار، برآمد کنندگان، اکیڈمیا اور مختلف سفارت کاروں) کیلئے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں۔ اس موقع پر وزیر زراعت پنجاب سید حسین جہانیاں گردیزی نے مزید کہا کہ پاکستان زیادہ آم کی پیداوار حاصل کرنے والے ممالک میں چھٹے نمبر پر ہے اور پاکستان میں 0.142 ملین ایکڑ رقبہ آم کے باغات پر مشتمل ہے۔ پاکستان میں آم کی پیداوار سٹرس کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔ پاکستان میں آم کی 300 سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں جن میں سندھڑی، ثمر بہشت، چونسہ، دوسہری، انور رٹول، لنگڑا، فجری، مالٹا، سفید چونسہ، کالا چونسہ اور رٹول 12 اہم اقسام ہیں۔ آم کی برآمد سے سالانہ 1.04 ملین ڈالر زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے۔ صوبائی وزیر زراعت پنجاب نے یہ بھی کہا وزیر زراعت پنجاب نے اسلام آباد میں آموں کی نمائش بطور "پھلوں کے بادشاہ اور بادشاہوں کے پھل" کے طور پر منعقد کرنے پر منتظمین کی کاوشوں کو سراہا۔ اس موقع پریاسر الیاس صدر چیمبر آف کامرس اسلام آباد، وائس چانسلر ایم این ایس یونیورسٹی ملتان ڈاکٹر آصف علی نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ اس افتتاحی تقریب میں غیر ملکی سفیروں کے علاوہ ڈاکٹر عابد محمود چیئرمین پاکستان ایگریکلچر ریسرچ بورڈ پنجاب، محمد رفیق اختر ڈائریکٹر زرعی اطلاعات پنجاب اور دیگر افسران کے علاوہ عوام اور آم کی انڈسٹری سے وابستہ اسٹیک ہولڈرز کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

ای پیپر دی نیشن