حنا کھر کا افغانستان کے لیے نرمی کا مطالبہ

Jul 02, 2022


افغانستان امریکا اور اس کے اتحادیوں کی افواج کے انخلاء کے بعد سے مسلسل انتظامی مسائل کا شکار ہے اور یہ واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے کہ اگر ان مسائل پر قابو نہ پایا گیا تو یہ کسی انسانی المیے کو جنم دے سکتے ہیں لیکن اس کے باوجود امریکا اور دیگر مغربی ممالک افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت پر لگائی گئی پابندیاں ہٹانے کو تیار نہیں ہیں۔ امریکا نے نیٹو افواج کو ساتھ لے کر دو دہائیوں تک افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر اس ملک کو انتہائی بے رحمی سے لوٹا اور مقامی آبادی کو بدترین مظالم کا نشانہ بنایا۔ دو دہائیوں کے بعد امریکا اپنے اتحادیوں سمیت افغان سرزمین کو چھوڑ کربھاگ تو گیا لیکن افغانستان کے وسائل پر وہ آج بھی قبضہ کیے بیٹھا ہے اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والی متعدد اپیلوں کے باوجود وہ افغان حکومت سے پابندیاں ہٹانے اور انھیں ان کے وسائل دینے پر آمادہ نہیں ہورہا۔ اب وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے ایک جرمن اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ طالبان حکومت کے ماتحت افغانستان پر عائد کی گئی مغربی پابندیوں میں نرمی کی جائے اور افغانستان کی معیشت کے بنیادی عمل کو خطرے میں نہ ڈالا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو معاشی طور پر تنہا کرنے کا مطلب ملک کو معاشی بحران کی طرف دھکیلنا ہے۔ امریکا اور دیگر مغربی ممالک اس بات کو سمجھنے سے قاصر دکھائی دیتے ہیں کہ افغانستان میں حالات کی خرابی سے اس کے ہمسایے متاثر ہورہے ہیں لیکن یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ یہ سلسلہ صرف ہمسایوں تک محدود نہیں رہے گا، لہٰذا امریکا اور اس کے اتحادیوں کو افغانستان پر لگائی گئی پابندیاں فوری طور پر ہٹانی چاہئیں۔

مزیدخبریں