سندر میں چالان پر ڈرائیور کی رکشہ کو آگ لگا کر خودکشی کرنے کی کوشش۔ پٹرول کی بڑھتی قیمتوں اور چالانوں نے جینا محال کر دیا‘ متاثرہ شخص۔
جب سے ہوشربا مہنگائی نے وطن عزیز پر اپنے بے رحم پنجے گاڑے ہیں‘ ایسے واقعات معمول بن چکے ہیں۔ کہیں رکشوں کو آگ لگائی جا رہی ہے تو کہیں موٹر سائیکلیں جل رہی ہیں‘ کہیں بچوں سمیت زہر کھایا جارہا ہے تو کہیں دریا ئوں اور نہروں میں کود کر خودکشی کی جا رہی ہے۔ اسکے باوجود حکمران طبقات کی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر مہنگائی میں اضافہ کرتے چلے جا رہے ہیں۔ بجائے عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے کے‘ انہیں یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ دو کے بجائے ایک کپ چائے پی لیا کریں‘ ایک روٹی چار بھائی مل کر کھایا کریں اور سادہ زندگی گزاریں۔ جناب عوام تو پہلے ہی دو روٹی سے ایک پر آگئے ہیں جبکہ بہت سے غریبوں کو تو ایک بھی میسر نہیں۔ یقین مانیے، عوام یہ سب ’’مزید ‘‘ کرنے پر بھی تیار ہیں‘ بشرط حکمران طبقات بھی اپنے دسترخوانوں پر انواع و اقسام کے کھانے سجانا چھوڑ دیں‘ مشروبات کی جگہ صرف ایک کپ چائے پر گزارا کریں سادہ کھانا اور سادہ زندگی گزار کر عوام کو سچے لیڈر ہونے کا ثبوت دیں۔ لیکن ایسا ممکن نہیں کیونکہ لیڈران تو عوام کو صرف طفل تسلیاں دیتے ہیں اور انہیں نصیحت کرتے ہیں اور خود میاں فضیحت بنے بیٹھے رہتے ہیں۔ عوام کو بھی سوچنا چاہیے کہ یہ حضرت عمرؓ کا دور نہیں جو دجلہ کے کنارے پیاسے کتے کے بھی جوابدہ تھے۔ اس لئے وہ صبر شکر کرکے جو ملے اسی پر قناعت کرلیںاور اس دنیا کے بجائے دوسری دنیا میں اچھے کی امید رکھیں جہاں انہیں مایوس نہیں کیا جائیگا۔
٭…٭…٭
مہاراجہ رنجیت سنگھ کی 183 ویں برسی کے موقع پر پاکستان آئے سکھ یاتریوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں عبادت گاہیں پہلے سے زیادہ محفوظ ہیں۔ دریائے راوی اور دیگر دریائوں کو خشک دیکھ کر افسوس ہوا۔
جناب یہ بھارت نہیں‘ پاکستان ہے۔ پاکستان میں رہنے والی تمام اقلیتوں کو نہ صرف بنیادی حقوق حاصل ہیں بلکہ انکی عبادت گاہیں بھی انتہائی محفوظ ہیں۔ یہ بات آپ جا کر نام نہاد سیکولر بھارت کو بتائیں جہاں اقلیتیں محفوظ ہیں نہ انکی عبادت گاہیں۔ مسلمانوں کے ساتھ تو نریندر مودی اور اسکی پروردہ آرایس ایس نے خاص مخاصمت رکھی ہوئی ہے۔ انکے گھر محفوظ ہیں نہ عبادت گاہیں‘ انہیں قتل کرنا بھی عبادت سمجھا جانے لگا ہے۔ سردار جی خود بتائیں کیا بھارت میں انہیں وہ تمام حقوق مل رہے ہیں جن سے یہاں کی سکھ اقلیت مستفید ہو رہی ہے اور امن و سکون کے ساتھ زندگی بسر کر رہی ہے۔ نہ انکی عبادات میں خلل ڈالا جاتا ہے اور نہ انکے حقوق مارے جاتے ہیں۔
رہی بات انکی طرف سے دریائے راوی اور دوسرے دریائوں کو خشک دیکھ کر افسوس کا اظہار کرنے کی تو جناب یہ بھی آپ کے جنونی بھارت ہی کی کارستانی ہے جو پاکستان میں آبی دہشت گردی کرکے اسے پانی کی بوند بوند کو ترسانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ جنونی ہندوئوں نے بھارت میں تو مسلمانوں کا جینا دوبھر کیا سو کیا‘ اپنی ذہنی غلاظت سے وہ یہاں کے مسلمانوں کو بھی پریشان کررہے ہیں۔ انہیں خاطر جمع رکھنی چاہیے۔ جب تک مسلمان بے حسی کی نیند سویا ہوا ہے‘ یہود و نصاریٰ اپنی اپنی من مانی کرتے رہیں‘ جس دن مسلمان کی حمیت جا گ گئی تو نہ یہود رہے گا نہ نصاریٰ‘ پھر صرف مسلمان رہے گا۔ اور یہی میرے رب کا بھی فیصلہ ہے کہ ایک دن اسلام غالب آکر رہے گا۔
٭…٭…٭
فنانس بل کے تحت پاکستان سے نکلنے والی گیس پر 30 ہزار روپے فی میٹرک ٹن لیوی لگے گی۔
بچپن میں تھوڑے سے آٹے میں پانی ملا کر اسے اتنا گوندا جاتا کہ وہ گوند کی طرح بن جاتا تھا۔ عرف عام میں بچے اسے لیوی کہا کرتے تھے جس سے وہ اپنی پھٹی پتنگیں جوڑا کرتے تھے۔ اس سے پتنگ تو جڑ جایا کرتی تھی لیکن لیوی کے وزن سے بے ڈھنگی ہو کر ہوا میں اپنا توازن برقرار نہ رکھ پاتی اور زمین کی طرف غوطے کھاتی رہتی۔ لہٰذا ماضی میں صرف اسی لیوی کو دیکھا اور سنا تھا ،کیا خبر تھی کہ ایک لیوی ایسی بھی نکل آئیگی جو یوٹیلٹی بلوں میں لگ کر صارفین کا چین و سکون برباد کر دیگی اور انکی آنکھیں پھاڑ دیگی۔ غضب خدا کا! اصل بل کم اور لیویاں لگی زیادہ نظر آتی ہیں۔ کھوج لگانا چاہیے کہ کون ہے جو یہ لیویاں بنا کر ہمارے بجلی ‘ گیس اور پانی کے محکموں کو بھیج رہا ہے اور وہ بھی بغیر کسی چوں چراں کے انہیں بلوں میں لگا رہے ہیں۔ ان لیویوں نے قوم کی ایسی مت مار دی ہے کہ ان کا بجٹ متوازن رہا ہے نہ چال۔ بس بے دھنگی پتنگ کی طرح غوطے کھا رہی ہے۔
امریکہ میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی تعلیمی اہمیت پر کام کرنے والی مشہور شخصیت ڈیوڈ رش نے اپنی تھوڑی پر بھاری گٹار توازن کرکے ساڑھے پانچ کلو میٹر سے زائد کا سفر طے کرکے نیا ریکارڈ قائم کرلیا۔ ڈیوڈ کئی اہم کامیابیاں حاصل کرکے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کر چکے ہیں۔
لو! اس میں ایسی کونسی بات ہے‘ جو امریکہ پوری دنیا کو اپنے جوتے کی نوک پر رکھ کر چلا رہا ہے‘ اسکے ایک باسی نے اگر گٹار تھوڑی پر رکھ کر ریکارڈ قائم کرلیا تو کونسانیا کارنامہ سرانجام دے دیا۔ یہ امریکی مہارت ہی کانتیجہ ہے کہ پوری دنیا اس وقت اسکی مٹھی میں ہے وہ جہاں چاہتا ہے‘ بالواسطہ یا بلاواسطہ تباہی پھیر کر ریکارڈ قائم کرلیتا ہے اگر اسکے ایسے سارے کارناموں کو گنیز بک میں شامل کرلیا جائے تو اس بک کے کئی ایڈیشن اسکے ریکارڈ کی نذر ہو جائیں گے۔ پاکستان تو اسکے خاص نشانے پر نظر آتا ہے جہاں وہ براہ راست مداخلت کرتا رہتا ہے۔ آجکل پاکستان جس بدترین دور سے گزر رہا ہے‘ وہ سب اس کی تابعداری کا نتیجہ ہے۔ ورنہ مالیاتی ادارہ اتنا بھی ظالم اور بے حس نہیں کہ ایک غریب ملک کو جہاں بجلی ہے نہ پانی‘ گیس ہے نہ تیل اتنی کڑی شرائط پر چند ٹکے ہاتھ میں تھما دے۔
اس مہربان کے ہاتھوں اپنے ملک کی حالت زار دیکھ کر ضمیر جعفری کی نظم ’’پرانی موٹر‘‘ کا یہ شعر یاد آگیا جس میں وہ کہتے ہیں:
بہت کم اس خرابے کو خراب انجن چلاتا ہے
عموماً زورِ دست ِ دوستاں ہی کام آتا ہے
بے شک دوست ممالک کے دھکوں سے ہی یہ ’’خرابا‘‘ چل رہا ہے ‘ ورنہ اسکے ڈرائیوروں کا پائوں تو صرف مہنگائی کے ایکسلیریٹر پر ہی جما ہوا ہے جو اسے آئی ایم ایف کی گہری کھائی کی طرف لے جا رہے ہیں۔ اسلئے ڈیوڈ رش کو اپنے اس ریکارڈ پر اترانا نہیں چاہیے ان سمیت تمام امریکی ریکارڈ بنا سکتے ہیں کیونکہ وہ سپرپاور کے باسی ہیں۔ مؤرخین جب تاریخ لکھیں گے تو اس دنیا پر ہونیوالے ظلم کی داستان بھی لکھیں گے کہ کس طرح ایک سپرپاور نے دنیا کا سکون برباد کئے رکھا اور دوستی کی آڑ میں اپنے مخلص دوستوں کو بھی نہ چھوڑا۔
٭…٭…٭
ہفتہ، 2 ذی الحج 1443ھ، 2 جولائی 2022 ء
Jul 02, 2022