پٹرول بجلی اور گیس کی قیمتوں میںاضافہ واپس لیا جائے

 لاہور(کامرس رپورٹر+سپیشل رپورٹر ) کٹاربند روڈ انڈسٹریل ایسوسی ایشن کے چیئرمین سید محمود غزنوی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پٹرول، بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافہ واپس لے اور اپنے غیر پیداواری اخراجات کم کرکے معیشت کو استحکام دینے کی کوشش کرے۔ ایک بیان میں سید محمود غزنوی نے کہا کہ حکومت نے قلیل عرصہ میں پٹرول کی قیمتوں میں بھاری اضافہ کرکے ٹریڈ اور انڈسٹری کو سخت پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پٹرول انڈسٹری کا خام مال ہے۔ اس کی قیمتوں میں بھاری اضافے کی وجہ سے انڈسٹری اپنی مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے میں ناکام ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آئے روز بجلی پٹرول گیس کی قیمتوں میں اضافے کررہی ہے جس کی وجہ سے ایکسپورٹ سیکٹر بھی اپنے آرڈرز پورے کرنے سے قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے معیشت مستحکم نہیں ہوگی بلکہ ٹریڈ اور انڈسٹری غیر مستحکم ہوگی جس سے معیشت کے لیے مسائل بڑھیں گے لہذا حکومت فوری طور پر قیمتوں میں اضافے واپس لے۔دوسری طرف عوامی رکشہ یونین کے مرکزی چیئرمین مجید غوری نے کہا ہے کہ عوام سے قربانی مانگنے والوںکو پہلے خود قربانی دینا پڑے گی۔ پٹرول اور ڈیزل مسلسل مہنگا کرکے مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کو مزید پیسا جا رہا ہے۔کھانے کو روٹی نہیں، بچوں کیلئے دودھ نہیں،اشیاء خورو نوش کی قیمتیں پہنچ سے دور ہو گئیں۔قرضے حکومت لیتی ہے اتارنے کے لئے عوام کی کھال اتاری جارہی ہے۔پٹرول کی قیمتیں بڑھنے سے سواریوں نے رکشوں میں بیٹھنا بند کر دیا ہے۔ 100روپے کلو آٹا، 600روپے کلو گھی ، مہنگی دالیں ، سبزیاں کیسے خریدیں گے، بجلی، گیس ، پانی کے بل کہاں سے دیں گے،بچوں کو تعلیم کیسے دلوائیں گے۔ حکومت ممبران اسمبلی، وزیروں ، مشیروں، بیوروکریسی کی تنخواہوںاور مراعات اور سینکڑوں گاڑیوں کے پروٹوکول پر قومی خزانے سے قوم کے اربوں روپے لٹا رہی ہے۔مزدور اشاروں پر بھیک مانگ رہے ہیں۔نوجوان اپنا مستقبل بنانے کی عمر میں اپنا اور گھر والوں کا پیٹ بھرنے کیلئے چوریاں ، ڈکیتیاں کررہے ہیں۔ ا ن خیالات کااظہار انہوںنے گزشتہ روز ٹھو کر نیاز بیگ چوک میں پٹرول کی قیمتوںمیں اضافے ، مہنگائی اور بے روزگاری کیخلاف احتجاجی مظاہرے کے موقع پر کیا۔ا س موقع پروزیر خزانہ اور مہنگائی کا پتلہ بھی نذر آتش کیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...