ممتازراٹھور ، کشمیری سپوت   

کچھ شخصیات مرنے کے بعد بھی زندگی کو یوں دوبالا کر دیتی ھیں کہ زندگی اور موت کا مفہوم اتنا واضح ھو جاتا ھے کہ زندگی اور موت دونوں سے پیار کرنے کا جی چاھتا ھے۔تاریخ نے انہی شخصیات کو بڑے بڑے اعزازات سے نوازا ھے اللہ تعالی کی بے سہارا مخلوق کو فائدہ پہچانے کا اصول انکو ھمیشہ زندگی عطاء کر گیا۔اسی طرح کی غیر معمولی شخصیات میں  راجہ ممتازحسین راٹھور کا شمار بھی ھوتاھے ۔راٹھور صاحب اج ھم میں موجود نہیں .مجھے ذاتی طور پر راجہ ممتاز راٹھو صا حب کے ساتھ طویل رفاقت اور کآم کرنے کا اعزاز حاصل ھے میں نے ممتاز راٹھو کو اقتدار میں آتے ھوئے بھی دیکھا جاتے ھوئے بھی دیکھا مجھے یکدم اک ھی ممتاز راٹھور نظر آیا وہ انسانیت کا شا ھکار اخلاص کا پیکر خلوص کا تراشا ھوا انسان تھا۔ مقبول عوامی راھنما  سابق وزیر اعظم  راجہ ممتاز حسین راٹھور  کو گزرے 23 برس گزر چکے ۔لیکن عوام کے دلوں میں خوش گفتار وضع دار خوش لباس محفل آراء باذوق غریب پرور عوام دوست رنج والم میں بھی مسکراھٹیں بکھرنے والے سیاسی کارکنوں کو ماں کاپیار دینے والے ممتاز حسین راٹھور آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ھیں۔  ممتاز حسین راٹھور نے  سالہاسال سے نامساعد اور مشکل ترین حالات میں جدوجہد کرنے والے سیاسی کارکنوں کو نیا شعور دیا۔انکی شخصیت عزم و استقلال جرآت خودداری صداقت اور رواداری کا محور و مرکز تھی۔انکا طرز سیاست سیاسی کارکنوں کو مشکل ترین حالات میں بھرپور زندگی گزار نے کادرس دینے کے ساتھ ساتھ  سیاسی کے کارکنوں کے لئے مشعل راہ بھی ھے۔ممتاز راٹھو صاحب جن کٹھن حالات میں طویل اور صبر آزماء جدوجہد کر کہ آزادکشمیر کی سیاست میں نمایاں مقام حاصل کیا وہ ریاست بھر کے جملہ سیاسی کارکنوں اور لیڈروں کے لئے ایک روڈمیپ اور مینارہ نورکی حثیت رکھتا ھے۔ راٹھو صاحب بحثیت وزیر اعظم صدر سپیکر قائد حزب اختلاف و سنیئر وزیر وزیر عوام کی بے پناہ خدمت کی ا نکی شخصیت تکبر اورلالچ سے پاک تھی۔انکا ظاھر وباطن خوبصورت اور خوب سیرت صاف اور شفاف تھا۔ممتاز راٹھور عوام کے دلوں میں ھمیشہ زندہ رھیں گے ایسے عوام دوست سیاستدان صدیوں میں پیدا ھوتے ھیں جو عوام کے دلوں میں رھنے کا ھنر جانتا ھو۔ممتاز راٹھور کی سب سے بڑی 
خوبی یہ تھی کہ انکو دولت بڑی کوٹھیوں سے کوئی غرض نہیں تھی۔جدوجہد کرنے والے سیاسی کارکنوں کی بے پناہ عزت کرتے تھے انکی عزت نفس کاخیال رکھتے تھے۔وہ ھمیشہ آزادکشمیر میں اک عام آدمی کو اٹھانے کی بات کرتے تھے۔عوام الناس کے لئے درد رکھنے اور غریبوں سے پیار کرنے والے سیاسی راھنما تھے۔’’حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا‘‘

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...