گذشتہ دنوں میری ان سے ایک نشت ہوئی۔ جسمیں میں نے ان کو پاکستان کا سعودی عرب میں سفیر پایا وہ پاکستان کے سیاسی ومعاشی حالات پر متفکر رہتے ہیں۔اور ہر معاملے میں معاملہ فہمی سے کام لیتے ہوئے دونوں ممالک میں پل کا کردار ادا کررہے ہیں۔ اور موجودسعودی سرمایہ کاروں کے دورے کو کامیاب اور ثمر آور بنانے کے لیے بڑی محنت کررہے ہیں اور دنیا بھر میں جہاں بھی جاتے ہیں پاکستان کا ایک خوب صورت چہرہ پیش کرتے ہیں اور پاکستان کی ایسے وکالت کرتے ہیں جسے وہ پاکستان کے سفیر ہوں ۔امید ہے کہ پاکستان اور
سعودی عرب کے سرمایہ کار دونوں ممالک میں موجود مشترکہ سرمایہ کاری کے امکانات سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔یہاں پر اس بات کا تذکرہ کرنا ضروری ہے کہ سعودی عرب نے سرمایہ کاروں کو سعودی عرب کے تمام شہروں میں رسائی کے لئے بہت سی مختلف سہولتیں فراہم کردی ہیں۔ اور پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جن کے پاس یورپ برطانیہ امریکہ کا ویزہ موجود ہے وہ بغیر ویزہ کے سعودی عرب کا سفر کرسکتے ہیں اور اب عمرہ ویزہ پر بھی پورے سعودی عرب میں جاسکتے ہیں پاکستان کو دنیا کے ان 5 ممالک میں بھی شامل کیا گیا ہے جن کے حجاج روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کی بدولت اپنے ہی ملک میں امیگریشن کروا کر سعودی عرب روانہ ہوسکتے ہیں اسی طرح سال محدود حج کا فیصلہ کیا گیا کہ انڈونیشیا کے بعد پاکستان سے سب سے زیادہ حجاج فریضہ حج کی سعادت حاصل کریں گے۔(ختم شد)
پاک سعودی عرب، دو بااعتماد بھائی، دو سٹرٹیجک شراکت دار(2)
Jul 02, 2022