تھر کا کوئلہ،ایکسپورٹ اور بجلی پیدا کرکے فائدہ اُٹھایا جائے،ماہرین  

لاہور(نیوز رپورٹر ) ملکی معیشت پر درآمدی ایندھن کے اثرات کو محدود کرنے کے لیے ضروری ہے کہ تھر کا کوئلہ ایکسپورٹ کرنے کے امکانات سے فائدہ اٹھایا جائے۔اس کے ساتھ مقامی سطح پر کوئلے سے بجلی کی پیداوار کے لیے ماحول دوست طریقوں کو بروئے کار لاکر تھر کے کوئلے سے بجلی پیدا کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار ماحولیاتی ماہرین اور انجینئر نگ کے شعبہ میں مہارت رکھنے والوں نے انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرز پاکستان کے تحت سٹیزن فار انوائرمنٹ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے امکانات اور چیلنجز کا جائزہ لینے کیساتھ ماحول پر پڑنے والے اثرات کو بھی زیر غور لایا گیا۔ماہرین نے کہا کہ کوئلے کو موثر اور محفوظ طریقے سے بطور ایندھن استعمال کیا جائے تو ماحولیاتی اثرات جو محدود کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان تھر کے کوئلے کو توانائی، پیٹروکیمیکلز،مائع ایندھن کی پیداوار سمیت دیگر شعبوں کے لیے استعمال کرسکتا ہے جس سے ملک کو معاشی طور پر مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینل کے ہیڈ آف کمرشل ذیشان لیاقت نے کہا کہ پی آئی بی ٹی مخصوص کارگو ہینڈل کرنے کے لیے تعمیر ہونے والا واحد ٹرمینل ہے جو کوئلے کی بین الاقوامی معیار کے مطابق ہینڈلنگ کے لیے درکار تمام تر جدید ٹیکنالوجی اور آلات سے لیس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمینل تھر سے نکلنے والے لگنائٹ کوئلے کی ایکسپورٹ کے لیے تیار ہے جس سے قیمتی زرمبادلہ حاصل کرنے کے ساتھ پاکستان کی معیشت کو بلندی کی جانب گامزن کیا جاسکتا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرز پاکستان کے چیئرمین انجینئر سہیل بشیر نے کہا کہ سیمینار کا مقصد وکالت کے ذریعے آگہی کو فروغ دینا  اوریہ بات واضح کرنی ضروری ہے کہ دنیا کے انرجی مکس میں کوئلے کا تناسب 40 فیصد ہے۔

 چین، بھارت آسٹریلیا دیگر ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک کی ترقی کوئلے سے پیدا کی جانے والی بجلی کے مرہون منت ہے۔

ای پیپر دی نیشن