وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں امن و سلامتی شہدا کی مرہون منت ہے اور امن کے لیے جان قربان کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ جو ان کا قرض ہمارے ذمہ تھا اسے ادا کر چکے اور شہدا کی قربانیاں قوم کی تقدیر بدل دیتی ہیں۔ شہدا کا قرض بھی دعا سے پہلے ادا ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ارب ڈالر کے لیے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے بحث پر پڑے ہوئے ہیں لیکن آئی ایم ایف ہمیں تگنی کا ناچ نچا رہا ہے۔ ہم نے بھرپور کوشش کی کہ تیل کی قیمتیں نہ بڑھانا پڑیں اور ہماری حکومت پیٹرول کی قیمتیں بڑھانا نہیں چاہتی تھی۔ پھر ہم نے سوچا اس کے بجائے الیکشن میں چلا جایا جائے لیکن الیکشن کی طرف جاتے تو معاملہ نگراں حکومت کے پاس جاتا اور ملک ڈیفالٹ کی طرف جاتا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کہا گیا ہر قیمت پر آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنا ہے اور ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانا ہے پھر یہ وہ لمحہ تھا جس کے لیے یہ کرنا پڑا۔ کوئی شبہ نہیں کہ معاہدہ ناقابل بحث تھا لیکن پھر تاخیر کا شکار ہوا۔
تقریب میں شریک افراد کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں کوئی سیاسی بات نہیں کرنا چاہتا کہ آپ بھی مہنگائی سے متاثر ہیں۔ ملک کی معیشت اور امن و امان کی صورتحال سیاسی ہم آہنگی کے بغیر ممکن نہیں۔ جب تک سیاسی جماعتیں مل کر نہیں بیٹھیں گی مسئلہ حل نہیں ہو گا۔