فرانس میں نوجوان ناحیل مرزوق کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد ہنگامے جاری ہیں جس کے باعث فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے اپنا جرمنی کا دورہ منسوخ کردیا۔فرانس میں 5 ویں روز بھی ہنگامے جاری ہیں اور نانتیغ کے علاقے میں پولیس اہلکار کے ہاتھوں قتل ہونے والے ناحیل مرزوق کی نماز جنازہ بھی ادا کردی گئی۔پولیس کی جانب سے ناحیل کی نمازجنازہ کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے جبکہ ان کی نماز جنازہ اور تدفین میں دوستوں اور خاندان کے افراد نے شرکت کی۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ نماز جنازہ کے موقع پر مظاہرین کی بڑی تعداد مسجد کے باہر جمع تھی اور مظاہرین نے ’جسٹس فار ناحیل‘ کے نعرے لگائے۔ دوسری جانب حالات کو قابو کرنے کیلئے ملک بھر میں 45 ہزار پولیس اہل کار تعینات کیےگئے ہیں جبکہ پیرس کی میونسپلٹیز میں بھی کرفیو کا اعلان کردیا گیا ہے اور لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔اس کے باوجود فرانس میں ہنگامے جاری ہیں اور مظاہرین نے فرانسیسی شہر مارسے، لیون،گرینوبل میں لوٹ مار اور جلاؤگھیراؤ کیا۔ہنگاموں میں گرفتاریوں کی تعداد 2000 سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ فسادات میں 522 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ملک میں جاری ہنگاموں کے باعث فرانس کے صدر میکرون نے کل سے شروع ہونے والا اپنا دورہ جرمنی منسوخ کر دیا۔خیال رہے کہ 27 جون کو 17 سالہ فرانسیسی نوجوان ناحیل کو پولیس اہلکار نے ناکے پر نہ رکنے کے الزام میں گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ ناحیل کی والدہ مونیا نے بیٹے کی ہلاکت کا ذمے دار صرف گولی چلانے والے پولیس اہلکار کو قرار دیا۔منگل کی رات سے فرانس بھر میں پرتشدد احتجاج جاری ہے۔