”آپ بھی اسے پڑھ لیں“

 گلزار ملک

دنیا ایک مختصر سا ڈیرہ ہے مگر ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ نہیں ایسا نہیں ہے بس ہم تو جس جگہ آگئے ہیں بس یہی ہمارا اصل ٹھکانہ ہے اور یہی ہماری سب سے بڑی بھول ہے پھر اس گھٹیا سوچ کے تحت ہم سب جائز ناجائز کر گزرتے ہیں اور نہیں دیکھتے کہ ہماری ذمہ داری کیا ہے اور ہم کر کیا رہے ہیں بس اس دنیا کی عارضی رنگینی میں ایسے مبتلا ہوتے ہیں پھر تمام رشتے ناطے سب بھول جاتے ہیں صرف کرپشن پیسہ ہی کو ہم اپنا سب کچھ مان لیتے ہیں ایسے میں ہم یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ ایک دوسرے کے حقوق کیا ہیں عید الاضحی خیر و خیریت سے اچھی گزر گئی ہے ہر عید کے موقع پر تقریبا ہر وہ شخص جو قربانی کرتا ہے اس دوران جانور میں سے نکلنے والا غیر ضروری گوشت اپنے گھر کی بجائے کسی دوسرے کے گھر کے اگے ڈھیر کر دیتا ہے دور کیا جانا میں اپ کو اپنا دکھ سناتا ہوں میرا گھر سڑک کے کارنر پر واقع ہے میرے گھر کی سڑک کے جانب دیوار کے ساتھ آئے روز کوئی نہ کوئی گھر سے نکلنے والا کوڑا کرکٹ و دیگر ناکارہ سامان کا ڈھیر لگا جاتا ہے حالانکہ ہمسائے کے بہت سارے حقوق ہیں مگر یہ لوگ شاید یہ بھی بھول چکے ہیں اور دوسری طرف حکومت کی طرف سے اعلان کیا گیا تھا کہ عید کے تین روز بجلی کی لوڑ شیڈنگ نہیں کی جائے گی مگر یہ وعدہ بھی وفا نہ ہو سکا محکمہ واپڈا نے اس احکامات کو ہوا میں اڑاتے ہوئے عید کے پہلے روز اور دوسرے روز بھی بجلی کی لوڈ شیڈنگ کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی ایسے حالات واقعات کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ شاید ہم سب کو اپنا مرنا بھول چکا ہے اس ملک کے کسی بھی محکمے کو دیکھ لیں ہر کوئی ذمہ داری کے حوالہ سے غفلت کی نیند سو رہا ہے مگر کرپشن کے وقت اسے کوئی پرواہ نہیں یہ کئی دن اور کئی راتیں بھی جاگ سکتا ہے ایک بہت ہی خوبصورت اور فائدے مند تحریر جسے قارئین اپ کی نظر کر رہا ہوں
جب موت آئے گی تو یقین جانیں کہ کچھ بھی کام نہ آئے گا آپ کے دنیا سے جانے پر کسی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا اور اس دنیا کے سب کام کاج جاری رہیں گے آپ کی ذمہ داریاں کوئی اور لے لے گا آپ کا مال وارثوں کی طرف چلا جائے گا اور آپ کو اس مال کا حساب دینا ہوگا.
 مال، حسب و نسب، منصب اور اولاد کے دھوکے میں نہ آئیں۔ یہ دنیا کس قدر زیادہ حقیر ہے اور جس کی طرف ہم جا رہے ہیں وہ کس قدر عظیم ہے آپ پر غم کرنے والوں کی تین اقسام ہوں گی
 1جو لوگ آپ کو سرسری طور پر جانتے ہیں وہ کہیں گے اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے۔
2 آپ کے دوست چند گھڑیاں یا چند دن غم کریں گے پھر وہ اپنی باتوں اور ہنسی مذاق کی طرف لوٹ جائیں گے۔
 3 آپ کے گھر کے افراد کا غم گہرا ہوگا، وہ کچھ ہفتے، کچھ مہینے یا ایک سال تک غم کریں گے اور اس کے بعد وہ آپ کو یاداشتوں کی ٹوکری میں ڈال دیں گے اور لوگوں کے درمیان آپ کی کہانی کا اختتام ہو جائے گا اور آپ کی حقیقی کہانی شروع ہو جائے گی اور وہ آخرت ہے۔ آپ سے زائل ہوجائے گا آپ کا حسن، مال، صحت، اولاد، آپ اپنے مکانوں اور محلات سے دور ہو جائیں گے شوہر بیوی سے اور بیوی شوہر سے جدا ہو جائے گی آپ کے ساتھ صرف آپ کا عمل باقی رہ جائے گا۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آپ نے اپنی قبر اور آخرت کے لیے ابھی سے کیا تیاری کی ہے؟ یہ وہ حقیقت ہے جو غور و فکر کی محتاج ہے اس لیے آپ اس کی طرف توجہ کریں اور اپنے فرائض کو سمجھنے کی کوشش کریں نوافل ادا کریں صدقات اعمال اور اچھے اخلاق کی طرف توجہ دیں شاید کہ نجات ہو جائے مرنے والے کو اگر دنیا میں واپس لوٹایا جائے تو وہ صدقہ کرنے کو ترجیح دے گا جیسا کہ اللہ کا فرمان ہے کہ اے میرے رب تو نے مجھے قریب مدت تک مہلت کیوں نہ دی کہ میں صدقہ کرتا وہ یہ نہیں کہے گا کہ میں نماز ادا کر لوں یا میں روزہ رکھ لوں یا میں حج اور عمرہ کرلوں علمائ کہتے ہیں کہ میت صرف صدقے کا ذکر اس لیے کرتی ہے کیونکہ وہ اپنی موت کے بعد اس کے عظیم اثرات دیکھتی ہے لہذا زیادہ سے زیادہ صدقات و خیرات کریں۔ آپ خیر خواہی اور اخلاص کی نیت کے ساتھ اچھی بات دوسروں تک پہنچائیں کیونکہ اچھی بات کہنا بھی صدقہ ہے اگر آپ اس تحریر کے ذریعے لوگوں کو یاد دہانی کروانے کی کوشش کریں گے تو قیامت کے دن اسے اپنے ترازو میں پائیں گے اور نصیحت کیجیے، کیونکہ یقینا نصیحت ایمان والوں کو نفع دیتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن