سردار نامہ … وزیر احمد جو گیزئی
wazeerjogazi@gmail.com
دنیا تیزی کے ساتھ تبدیل ہو رہی ہے اور تغیر ات کا شکا ر ہے ،ملکوں کی خارجہ پالیسیاں تبدیل ہو رہی ہیں ،ایک نئی سرد جنگ کی آمد آمد ہے بلکہ کہنا چاہیے کہ ایک نئی سرد جنگ شروع ہو چکی ہے۔پاکستان بھی اس تیزی سے تبدیل ہو تی ہو ئی دنیا میں ایک تبدیل ہو تا ہوا کردار ہے۔پاکستان بھی دنیا کی نئی حقیقتوں کے ساتھ آشنا ہو رہا ہے اور اپنی خارجہ پالیسی کو دور حاضر کے تقاضوں کے ساتھ آشنا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔چین کا اس بدلتی ہوئی دنیا میں اہم کردار ہے۔اور حالیہ عرصے میں چین نے جو کردار سعودی عرب اور ایران کو قریب لانے میں کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے ،چین کے اس اقدام اور دونوں ممالک کے درمیان اس معاہدے سے مشرق وسطی میں امید کی ایک نئی کرن پیدا ہو ئی ہے۔پاکستان کو بھی اپنی خارجہ پالیسی اسی تناظر میں ڈھالنے کی ضرورت ہے۔پاکستان کو چین ،ایران اور سعودی عرب کے ساتھ چلنے کی ہونی چاہیے۔پاکستان ایک بڑا ملک ہے لیکن پاکستان کو غلط فیصلوں نے تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔پاکستان کی معیشت کی کمزوری پاکستان کے خارجہ پالیسی کی کمزوریوں کو بھی مزید گہرا کر رہی ہے۔امریکہ خطے میں اپنے اہداف واضح کر چکا ہے اور اس نے اس خطے میں بھارت کو اپنا سٹریٹیجک پا رٹنر چن لیا ہوا ہے ،اور وہ بھارت کے ذریعے اپنے اہداف حاصل کرنا چاہتا ہے ،یہ صورتحال یقینا پاکستان کے لیے بہت ہی چیلنجنگ ہو چکی ہے اور یقینی طور پر یہ ایک مشکل صورتحال ہے اور ہمیں اس صورتحال کو بہت ہی احتیاط کے ساتھ ڈیل کرنے کی ضرورت ہے یہ بات یقینی ہے کہ پاکستان کو اس تمام صورتحال میں چین اور روس کے ساتھ تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے اور ان کے ساتھ اپنے تعلقات مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے لیکن ،یہ بات بھی حقیقت ہے اور ایک اٹل حقیقت ہے کہ اب بھی دنیا میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طاقت کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے اور پاکستان کو ضرورت اس بات کی ہے امریکہ اور یو رپ سمیت سے اچھے تعلقات رکھے ،کیونکہ آج بھی پاکستان کو آئی ایم ایف سمیت عالمی اداروں کو عالمی ما لیاتی نظام کی ضرورت ہے ،اس کے بغیر ملک آگے چل نہیں سکتا ہے ،اس لیے امریکہ سے بھی تعلقات ضروری ہیں۔ لیکن بہر حال پاکستان کا مرکزی جھکاﺅ چین اور روس کی جانب ہونا چاہے۔کسی بھی ملک کی ترقی اور معاشی استحکام کا راز اس خطے میں اس کی تجارت کے ساتھ ہو تا ہے۔پاکستان کی خطے میں تجارت اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہت کم ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ ایران ،افغانستان ،چین کے علاوہ وسطی ایشیا ئ اور مشرق وسطیٰ کے ساتھ تجارت میں خاطر خواہ کوشش کی جائے اور کوشش تو یہ بھی ہونی چاہیے کہ ہندوستان کے ساتھ تجارت بڑھائی جاسکے اور خطے کو ترقی کی راہ پر چلا یا جائے۔ہمارے ملک کا المیہ رہا ہے کہ اپنے قریبی ممالک کو چھوڑ کر ہم نے دور کی منڈیاں تجارت کے لیے چنی ہیں ،لیکن اب اس پالیسی اور مائنڈ سیٹ کو وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ہمیں چین کی طرز پر ملک کی بہتری کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان کو ملک میں صنعتی زونز کا قیام ،ون ونڈو پالیسی ،اور غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کے لیے خصوصی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔یہ بات خوش آئند ہے کہ اب زراعت کی جانب بھی توجہ دی جا رہی ہے اور زراعت کو بہتر بنانے کے لیے ایک پلان بنایا گیا ہے اور اس حوالے سے کام شروع کر دیا گیا ہے ،میں اپنی تحریروں میں ایک طویل عرصے سے یہ کہتا چلا آرہا ہوں کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور پاکستان کی معیشت کی بہتری میں زراعت کا کلیدی کردار ہونا چاہیے ،اس کے بغیر ملکی معیشت نہیں سنبھل سکتی ہے لیکن کسی جانب سے اس طرف توجہ نہیں دی جارہی تھی ،لیکن اب زراعت کو ملکی معا شی بحالی کے پلان میں شامل کر لیا گیا ہے بلکہ اس کو اس حوالے سے کلیدی کردار دیا گیا ہے۔اس سلسلے کو تیزی کے ساتھ آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔پاکستان کو اپنے اندرونی نظام میں بہتری لانے کی بہت ضرورت ہے۔پاکستان کے گورننس کے مسائل کو حل کرنا ہو گا۔نقصان کرنے والے سرکاری اداروں کا کوئی نہ کو ئی حل ضرور نکالنا ہو گا۔پاکستان کی معیشت بہتر کرنے کے لیے کرپشن کا بھی خاتمہ کرنا ہوگا۔یہ بہت ضروری ہے اس سے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکے گا۔ملک کی بہتری کی ضرورت ہے اس ملک کے عوام اس بات کے حق دار ہیں کہ بہتر ملک اور بہتر معیشت اس ملک کے عوام کو ملے ،اپنے اندر سے بہتری لا ئیں گے تو ملک آگے بڑھے گا ،اتحاد کے ساتھ سب کو مل کر آگے بڑھنا ہو گا اسی صورت میں ترقی ممکن ہے۔