سویڈن کی عدالت اور پولیس نے اسلام مخالف انتہا پسندوں کو اجازت دے دی ہے کہ وہ عیدالاضحی کے پہلے روز قرآن پاک کے نسخے کو جلا کر شہید کر سکتے ہیں۔یہ اشتعال انگیزانہ فعل دارالحکومت اسٹاک ہوم کی ایک مسجد کے باہر انجام دیا گیا جہاں بدھ کی صبح سے پولیس کی متعدد گاڑیاں جمع تھیں۔ سویڈش میڈیا کے مطابق پولیس نے سکیورٹی خدشات کے باعث ملعون عراقی باشندے کو قرآن پاک جلانے کی اجازت نہ دی تاہم مقامی عدالت نے قرار دیا کہ سکیورٹی کا کوئی خدشہ نہیں اور یہ اظہار رائے کی آزادی کا معاملہ ہے جسے ملکی قوانین کے تحت سلب نہیں کیا جا سکتا۔۔او آئی سی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اس مکروہ عمل کی مذمت کرتے ہیں، یہ آزادی اظہار کی آڑ میں نفرت انگیزی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور روسی صدر پیوٹن نے بھی قران پاک کی اس دانستی بے حرمتی کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور سویڈش حکومت سے سخت ایکشن لینے کا تقاضا کیا۔ سویڈن میں اس سے قبل بھی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کے واقعات پیش آچکے ہیں۔ دائیں بازو کے سیاستدان راسموس پالوڈن کئی اجتماعات میں قرآن پاک کو شہید کرچکے یا کرنے کی کوشش کر چکے ہیں۔تاہم بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کا کہناہے کہ اس مرتبہ قرآن پاک شہید کرنے کی کوشش کے پیچھے پالوڈن نہیں ہے۔ خبر ایجنسی روئیٹرز کے مطابق قرآن پاک کو شہید کرنے کا منصوبہ ایک عراقی پناہ گزین نے ترتیب دیا اور اس میں صرف دو افراد شریک تھے۔مذکورہ عراقی کا نام سلوان مومیکہ بتایا گیا ہے جو 37برس کا ہے۔ اس شخص نے پہلے بھی ایک مرتبہ یہی اجازت مانگی تھی جو مسترد کردی گئی جبکہ اب مقامی عدالت نے طاس کی اجازت دے دی۔ اس سے قبل 2013ءمیں فرانس کے جریدے شارلی ایبڈو میں بھی قرآن مجید کی بے حرمتی کی گئی اور قرآن کے بارے میں نازیبا کلمات شائع کئے گئے جبکہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بھی گستاخانہ خاکے شائع کئے گئے جس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی۔ فرانس کے صدر میکرونی نے خود گستاخانہ خاکے آویزاں کرنے کی حوصلہ افزائی کی۔ اسلامو فوبیا دراصل مغربی ممالک کا ایک مخصوص ایجنڈا ہے جس کے تحت مسلمانوں کو اشتعال دلانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات کے تناظر میں نومبر 2020ءمیں پاکستان کی پیش کردہ قرارداد کو اقوام متحدہ میں متفقہ طور پر منظور کیا گیا جس کے تحت ہر سال 15مارچ کو اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس قرارداد کی روشنی میں اقوام متحدہ کو اسلامو فوبیا کے تدارک کے موثر اقدامات اٹھانے جاہئیں تھے مگر فرانس‘ سویڈن اور بھارت جیسے ممالک اب بھی دیدہ دلیری کے ساتھ ملعونوں کی سرکاری سرپرستی کر رہے ہیں۔ سویڈش عدالت کا اظہار رائے کی آزادی کو جواز بنا کر قرآن کی بے حرمتی کی اجازت دینا‘ درحقیقت اسلامو فوبیا کو ادارہ جاتی سطح پر پروموٹ کرنے کی سازش ہے جس سے موقع کی تاک میں بیٹھے شرپسند عناصر کے حوصلے مزید بلند ہونگے اور وہ مسلمانوں کی دل آزاری سے جڑے واقعات کو پروان چڑھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سمیت اسلامی ممالک کو سویڈش عدالت کے اس مذموم فیصلے پر صرف مذمت پر ہی اکتفا نہیں کرنا چاہیے‘ اس واقعہ کو عالمی سطح پر بھرپور انداز میں اٹھانا چاہیے اور اس واقعے کو عالمی عدالت میں لے جانے کے بھرپور اقدامات کرنے چاہئیں۔