اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) حکومت نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی سفارش پر پٹرول کی قیمت برقرار رکھنے اور ڈیزل کی قیمت میں ساڑھے سات روپے کا اضافہ کر دیا۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئندہ پندرہ روز کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کا اعلان کیا اور بتایا کہ یکم جولائی سے 15 جولائی کی رات تک ڈیزل کی قیمت میں 7 روپے 50پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے آئندہ پندرہ روز کیلئے پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اوگرا نے قیمتیں کم سے کم رکھنے کی سفارش کی تھی جس پر وزیراعظم سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ کے بعد حکومت کو آئی ایم ایف بورڈ اجلاس سے قبل بجلی‘ گیس مزید مہنگی کرنا ہونگی۔ اوگرا نے یکم جولائی سے گیس قیمتوں میں 50 فیصد اضافے کی سفارش کر دی۔ بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 3 سے 5 روپے جبکہ گیس قیمتوں میں 50 فیصد تک اضافے کی تجویز ہے۔ تاہم حتمی فیصلہ وفاقی حکومت کرے گی‘ حکومت نے ٹیرف کا فرق ختم کرنے کیلئے 310 ارب کی سبسڈی رکھی ہے۔ تاہم آئی ایم ایف کی شرائط کے باعث حکومت کیلئے 290 ارب کا فرق پورا کرنے کیلئے گیس ٹیرف میں اضافہ ناگزیر ہے۔ حکومت بجلی پر پہلے ہی 7 روپے 91 پیسے سے سرچارجز عائد کر چکی ہے۔ گیس تقسیم کار کمپنیوں نے نئے مالی سال میں 600 ارب اضافی ریونیو کا مطالبہ کر رکھا ہے اور اس سلسلے میں بجلی کی طرز پر مائع اور قدرتی گیس کی قیمتوں کا فارمولا بنانے کی تجویز زیرغور ہے۔ حکام کے مطابق قدرتی گیس‘ ایل این جی اور ایل پی جی کا بجلی کی طرح نیشنل باسکٹ بنے گا۔ گیس کا نیشنل باسکٹ بنانے کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری لازمی ہے۔ دوسری جانب حکومت درآمدی ایل این جی کے نرخ مارکیٹ ریٹ پر مقررکرنے پر بھی غورکر رہی ہے۔ اس اقدام سے کھاد انڈسٹری اور گھریلو صارفین کیلئے سبسڈی ختم کی جائے گی۔ مارکیٹ ریٹ مقرر کرنے سے ایل این جی کا 577 ارب کا گردشی قرض ختم ہوگا۔ پٹرول پر ڈویلپمنٹ لیوی 50 روپے کے بجائے 55 روپے وصول کی جائے گی۔ ہائی سپیڈ ڈیزل پر ڈویلپمنٹ لیوی میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمت پر نظرثانی کرتے ہوئے پٹرول پر لیوی میںپانچ روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا ہے۔ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت کا اعلان ابھی نہیں کیا، جو جلد کیا جائے گا۔ فی الحال ان کی قیمتیں موجودہ سطح پر برقرار رہیں گی۔ وفاقی وزیر خزانہ سنیٹر محمد اسحاق ڈارنے بیان میں کہا کہ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان کے باوجود حکومت نے وزیراعظم محمد شہباز شریف کی ہدایت پر عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پٹرول کی قیمتیں آئندہ پندرہ روز تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ڈیزل کے حوالے سے منفی رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے اگلے پندرہ دن کیلئے ساڑھے سات روپے فی لٹر اضافہ کیا جا رہا ہے، جس کا اطلاق تیس جون رات بارہ بجے کے بعد سے ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیزل کے حوالے سے خاصا منفی رجحان دیکھنے میں آیا ہے اور ساڑھے تین ڈالر فی بیرل کا اضافہ اوگرا نے ریکارڈ کیا ہے، اس رجحان کو دیکھتے ہوئے اوگرا نے پوری کوشش کی ہے کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی ہدایت کے مطابق عوام پر کم ازکم بوجھ ڈالا جائے اور ان ہدایات کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پٹرول کی قیمت میں کوئی اضافہ نہ کیا جائے اور آئندہ پندرہ روز تک پٹرول کی قیمت موجودہ سطح پر برقرار رہے گی۔ انہو ں نے کہا کہ اوگرا کی رپورٹ پر ڈیزل کی قیمت میں کم ازکم ساڑھے سات روپے کا اضافہ کیا۔ اس کی نئی قیمت 260 روپے 50پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔ پٹرول 262روپے فی لیٹر رہے گا۔ وفاقی حکومت کا بڑی عید کے موقع پر عوام کیلئے بڑا ریلیف۔ ایل پی جی قیمت میں 19.45 روپے فی کلوگرام تک کمی کر دی۔ نئی قیمتوں کا اطلاق آج (یکم جولائی) سے ہوگا۔ اس حوالے سے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ایل پی جی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ یکم جولائی سے صارفین کیلئے ایل پی جی کی قیمت میں 19.45 روپے فی کلوگرام تک کمی کر دی گئی ہے۔ صارفین کیلئے 11.8 کلوگرام کے ایل پی جی سلنڈر کی قیمت 2321.67 روپے سے کم کر کے 2092.13 روپے کر دی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن میں مزید بتایا گیا ہے کہ کنزیومر پرائس کے ساتھ ساتھ ایل پی جی کی پروڈیوسر پرائس میں بھی 19.45 روپے فی کلوگرام تک کمی کی گئی ہے اور پروڈیوسرز کیلئے 11.8 کلوگرام کے ایل پی جی سلنڈر کی 1834.33 قیمت روپے سے کم کر کے 1604.79 روپے کر دی گئی ہے۔
ایل پی جی
لاہور (اے پی پی) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدہ قوم کی کامیابی ہے۔ معاہدے سے پاکستان کو تین ارب ڈالر ملیں گے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آئی ایم ایف معاہدہ پر خصوصی توجہ دی۔ وزیراعظم نے پیرس میں جو کوششیں کیں اس پر ان کا دل کی گہرائیوں سے مشکور ہوں، گذشتہ دور حکومت میں ریکارڈ قرضے لئے گئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدہ کیلئے وزیراعظم کی کاوشیں قابل تحسین ہیں، معاہدہ کے دوران مشکلات آئیں مگر اللہ تعالیٰ نے کامیاب کیا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ گذشتہ 10 روز میں معاہدے کیلئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو آمادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر بھی اور پاکستان کے باہر بھی لوگ یہ مایوسی پھیلاتے رہے ہیں کہ کہ ملک ڈیفالٹ کرے گا اور وہ یہ بھی کہتے رہے کہ یہ ایک بلین ڈالر بانڈ ادا نہیں کر سکیں گے تاہم محمد شہباز شریف کی وزارت عظمیٰ کے دور میں بانڈ ادا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ نہ ہم نے بانڈ کی ادائیگی میں تاخیر کی اور نہ پیرس کلب سے رجوع کیا، ہم نے ہر ادائیگی وقت پر کی ہے، اس کیلئے اللہ تعالیٰ کا جتنا شکر ادا کیا جائے، کم ہے۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ کچھ لوگ مایوسی پھیلانا چاہتے ہیں جس کا کائونٹر کیا جانا چاہئے، میرا یہ ایمان ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ ہونے والا ملک نہیں ہے۔ ملک کبھی ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ گذشتہ دور حکومت میں پاکستان کو معاشی طور پر نقصان پہنچایا گیا۔ کچھ لوگ ڈیفالٹ کی گمراہ کن افواہیں پھیلاتے رہے، پاکستان کو دوبارہ 24ویں معیشت بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور حکومت نے یا بجٹ میں جو وعدے کئے ہیں ان تمام پر سرعت کے ساتھ عملدرآمد کیا جائے گا۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ میں وزیراعظم نے قائدانہ کردار ادا کیا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ بھرپور تعاون کرنے پر چین کے شکرگزار ہیں۔ چند دن پہلے پاکستان کی تاریخ کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔ 7151 ارب روپے کا ایک نیا ریکارڈ ایف بی آر نے حاصل کیا۔ پٹرولیم لیوی کی اوسط 55 روپے ہو گی جبکہ اس کی حد 60 روپے مقرر کی گئی ہے۔ مشترکہ کاوشوں سے آئی ایم ایف معاہدہ ہوا، پاکستان ڈیفالٹ ہو گا نہ ہم ہونے دیں گے۔ ملک میں جمہوریت ضروری ہے وہیں مالیاتی ڈسپلن بھی ضروری ہے۔
اسحاق ڈار