غیر ملکوں کی حفاظت کیلئے مز ید سکیورٹی اقدامات

دہشتگردی کے بڑھتے واقعات کے خلاف حکومت نے فوری اقدامات کا فیصلہ کرتے ہوئے طے کیا کہ عزم استحکام کے تحت ملک میں امن و سکون کا ماحول واپس لایا جائے گاتاکہ ملکی معیشت اور سرمایہ کاری کے مواقع شروع ہوں اور مہنگائی اور بیروزگاری ختم ہوں 2014ء  میں سانحہ اے پی ایس پشاور کے بعد ملکی سیاسی قیادت نے ایک ٹیبل پر بیٹھ کر نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا تھا تاکہ قومی اتفاق رائے سے پاکستان میں دہشتگردی کا خاتمہ ہو سکے اس ضمن میں چاروں صوبوں میں پولیس کے کائونٹر ٹیریرزم ونگ بنائے گئے پولیس نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت اپنے اپنے صوبوں میں سرچ آپریشن شروع کئے گھروں اور راہگیروں کی چیکنگ کرکے پولیس نے ان کے کوائف جمع کئے پاک فوج نے دہشتگردی پر قابو پانے کیلئے بے پناہ اور قابل قدر خدمات سرانجام دیں اور اس دوران فوج کے افسران اور جوانوں نے دفاع وطن میں عظیم اور ناقابل فراموش قربانیاں دیں دہشتگردی کا بہادری سے مقابلہ کیا اور قوم کو محفوظ ماحول فراہم کیا۔

 مگر گذشتہ کئی ماہ سے ملک سرحدی علاقوں میں دہشت گردی کا یہ ناسور پھر سے سر اٹھاتا دکھائی دے رہا ہے۔جس دوران دہشتگردی کی لہر میں اضافہ ہوا سابق نگراں حکومت کو اس عرصے میں سمگلنگ کی روک تھام اور پاکستان میں مقیم غیر قانونی غیر ملکیوں کے انخلا کا آپریشن  بھی شروع کرنا پڑا ۔ یہ واقعات  اچانک رونما نہیں ہوئے بلکہ تبدیلی ء حکومت سے پہلے کے عرصے کے ساتھ اس کا گہرا تعلق رہا۔پی ٹی آئی دور میں افغان ایشو کے حوالے سے دی گئی رعائتیں پاکستان کیلئے وبال جان بن گئیں۔ یہی نہیں ہماری ملکی معیشت کے مسائل بڑھتے رہے اور شرح نمو میں بھی اس رفتار سے اضافہ نہ ہوا جو شہریوں کو آسانیاں دینے کیلئے ضروری معاشی تقاضا تھیں۔ پاکستان میں مقیم غیر ملکی شہریوں کی حفاظت کیلئے موجودہ حکومت نے خصوصی اقدامات بھی کئے لیکن بشام میں چینی انجینئرز کی گاڑی پر دہشتگرد حملے کے بعد سیکیورٹی صورتحال میں نئے مسائل سامنے آئے۔یہ وہ افسوس ناک اسباب ونتائج تھے جس پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے سرگرم ہوکر نئے سیکیورٹی اقدامات لینا پڑے۔ پاکستان کی معیشت کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں پرامن ماحول کیلئے " عزم استحکام" شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کا محور و مقصد پاکستان میں پائیدار امن و استحکام لانا ہے۔ اور یہ واضح کیاگیا کہ صوبوں کو امن و سکون کے قیام کیلئے اپنے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور وسائل کو بھی بروئے کار لانا ہے ملک میں ہر جگہ امن ہوگا تو سرمایہ کاری اور معیشت کا پہیہ بھی چلے گا بیروزگاری کم ہوگی وفاقی حکومت نے جیسے ہی عزم استحکام ویژن کا اعلان کیا تو سنی اتحاد کونسل، جے یو آئی سمیت دیگر نے حکومتی فیصلے پر تنقید کی اورمطالبہ کیا کہ معاملہ پارلیمنٹ میں لایا جائے جبکہ حکومت کا موقف ہے کہ عزم استحکام کوئی نیا آپریشن نہیں بلکہ سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے منظور شدہ نیشنل ایکشن پلان کے 14 نکات پر عملدرآمد کا تسلسل ہے۔
 حکومت کے سامنے منشیات، سمگلنگ اور دہشت گردی کے چیلنج ہیں جن سے نبردآزما ہونے کیلئے پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ذمہ داریاں بطریق احسن ادا کرنے میں مصروف ہیں ۔ان مسائل سے ملکی معیشت کو شدید نقصان کا سامنا ہے عزم استحکام کے حوالے سے کچھ سیاسی جماعتوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تو وزیر اعظم  ہاؤس سے باقاعدہ ایک وضاحت بھی جاری ہوئی جس میں کہا گیا کہ گزشتہ مسلح آپریشنز سے موازنہ کر کے "عزم استحکام "کو غلط سمجھا جا رہا ہے ایسے کسی فوجی آپریشن پر غور نہیں کیا جا رہا ہے جہاں آبادی کی نقل مکانی کی ضرورت ہو گی وزیر اعظم آفس کے بیان کے مطابق ملک کے پائیدار امن و استحکام کے لیے حال ہی میں اعلان کردہ ویژن جس کا نام عزم استحکام رکھا گیا ہے کو غلط سمجھا جا رہا ہے اور اس کا موازنہ گزشتہ مسلح آپریشنز جیسے ضرب عضب، راہ نجات وغیرہ سے کیا جا رہا ہے گزشتہ مسلح آپریشنز میں ایسے معلوم مقامات جو نو گو علاقے بننے کے ساتھ ساتھ ریاست کی رٹ کو چیلنج کر رہے تھے ،وہاںسے دہشت گردی کا صفایاکیا گیا ۔ان کارروائیوں کے لیے مقامی آبادی کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور متاثرہ علاقوں سے دہشتگردی کی مکمل صفائی کی ضرورت تھی اس وقت ملک میں ایسے کوئی نو گو علاقے نہیں ہیں۔ کیونکہ دہشت گرد تنظیموں کی پاکستان کے اندر منظم کارروائیاں کرنے یا انجام دینے کی صلاحیت کو گزشتہ مسلح آپریشنز سے فیصلہ کن طور پر شکست دی جا چکی ہے اس لیے بڑے پیمانے پر کسی ایسے فوجی آپریشن پر غور نہیں کیا جا رہا ہے جہاں آبادی کی نقل مکانی کی ضرورت ہو ۔ عزم استحکام پاکستان میں پائیدار امن و استحکام کے لیے ایک کثیر جہتی، مختلف سیکیورٹی اداروں کے تعاون اور پورے ریاستی نظام کا مجموعی قومی ویژن ہے۔اس کا مقصد نظرثانی شدہ قومی ایکشن پلان جو کہ سیاسی میدان میں قومی اتفاق رائے کے بعد شروع کیا گیا تھا کے جاری نفاذ میں ایک نئی روح اور جذبہ پیدا کرنا ہے وزیر اعظم ہاؤس کا بیان  بلا شبہ اہمیت کا حامل ہے لیکن عوام کی جان ومال کی حفاظت اور روزگار کی فراہمی ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ موجودہ صورتحال میں ملکی معیشت کو جن چیلنجوں کا سامنا ہے تمام قومی سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو موجودہ معاشی مسائل جو مہنگائی اور بیروزگاری کی صورت میں سامنے کھڑے ہیں ان سے نکالنے کیلئے ایک ٹیبل پر بیٹھیں قومی ہم آہنگی سے ہی عوام کو ریلیف مل سکے گا نئے قومی بجٹ کے بعد بجلی کے بلوں اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نے شہریوں کے ہوش اڑا دیئے ہیں وقت آگیا ہے کہ ملک میں مکمل امن و سکون کی فضا قائم ہو اور ملکی معیشت کا پہیہ رواں دواں ہو قومی شرح نمو بڑھے بیروزگاری کا عفریت قابو میں آئے اور پاکستان ترقی، استحکام کی منازل طے کرے۔

ای پیپر دی نیشن