ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستان اور آئی پی اونے گزشتہ دنوں لاہور میں کاپی رائٹ کی آگاہی کے لئے ورکشاب کا انعقاد کیا۔ ورکشاپ کا مقصد اجتماعی نظم و نسق اور کاپی رائٹ کے تحفظ میں عالمی سطح پر بہترین اشتراک بروئے کا ر لاکر بحیثیت قوم پاکستانیوں کی صلاحیتوں اور علم کو بڑھانا ہے۔تقریب میںفوک گلوکار عطا اللہ عیسیٰ خیلوی،غزل گائیک غلام علی،ہدایتکار سید نور،فردوس جمال،شہزاد رفیق،عزیز جہانگیری،جاوید واڑئچ،خالد انعم،موسیقار ارشد محمود ،محمد علی شہکی ،ترنم ناز،حمیرا چنا،سلیمی ہاشمی،تصور خانم،علی عطرے،تنویر آفریدی،عامر غلام علی،قیصر جاوید،عباس جٹ،سی او ایم کے ہیڈ خرم منصور،صابر ظفر ،WIPO، انٹرنیشنل کنفیڈریشن آف سوسائٹیز آف مصنفین اینڈ کمپوزر (CISAC) اور جاپان کاپی رائٹ آفس کے ماہرین شریک تھے۔مندوبین نے بین الاقوامی معیاراور پائیدار کاپی رائٹ فریم ورک کے نفاذ سے متعلق اہم موضوعات پر خطاب کیا۔ ملک میں کاپی رائٹ کے تحفظ کے مضبوط ماحول کو فروغ دینے کے لیے قیمتی بصیرت فراہم کی۔پروگرام کے دوران، COMP (پاکستانی میں موسیقی کے حقوق کی اجتماعی تنظیم) کے نمائندوں نے شرکاء اور حاضرین کو زمین پر اپنی جاری کوششوں اور پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے تخلیق کاروں کے حقوق کے تحفظ اور ان کے کام کے لیے منصفانہ معاوضے کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی انتظام کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ہدایتکار سید نور نے کہا کہ ہمارے ہاں آئی پی او کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی۔اس ادارے نے ہمیشہ ہم سے کہا کہ آئیں اپنے حقوق حاصل کریں ہم آپ کا ساتھ دیتے ہیں۔ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن اور آئی پی او کا کمبی نیشن بہت ضروری تھا۔آئی پی او کے ساتھ اس آرگنائزیشن کا ملنا مستقبل کے لیے اچھا ہوگا۔ سنگر ،میوزیشن،رائٹر اور شاعر کو معلوم ہونا چاہیے کہ کاپی رائٹ کیا ہے اور ان کے حقوق کیا ہیں۔گلوکار محمد علی شہکی نے کہا کہ اس طرح کی ورکشاپ کا زیادہ سے زیادہ ہونا بہت ضروری ہے۔اس ورکشاپ کا فائدہ ہوگا۔چیف آپریٹنگ آفیسر ای ایم آئی کمپنی پاکستان ذیشان چوہدری نے کہا کہ اس سیمینار کا مقصد میوزیشن اور تخلیق کاروں کے کام کو اصل میں کاپی رائٹ کی اہمیت اور آگاہی کو اجاگر کرنا ہے۔امید کرتا ہوں کہ مستقبل میں اس طرح کے سیمینار ہوتے رہیں گے۔پاکستان میں آگاہی ضروری ہے۔ دنیا بھر میں کاپی رائٹ کی بڑی اہمیت ہے۔اس ورکشاپ کے ذریعے سے آگاہی دینا ہے کہ کاپی رائٹ کیوں ضروری ہے۔گلوکارہ ترنم ناز نے بھی کہا کہ فنکاروں کو ان کے حقوق کے بارے میں آگاہی ہونی چاہیے۔ اداکار خالد انعم نے کہا کہ یہ بہت ہی غلط بات ہے کہ کوئی کسی چیز کا مالک ہو اور کوئی دوسرا اسکا استعمال اسکی اجازت کے بغیر کرے اور خود اس سے پیسے کمائے۔ افسوس کی بات ہے کہ کاپی رائٹ کا مسئلہ ہمارے ہاں کئی سال سے حل طلب ہے اس پر بات تو بہت بار ہوئی لیکن اس کا سد باب نہیں کیا جا سکا۔دوسری طرف لاہور میں ای ایم آئی پاکستان میوزک کمپنی نے گلوکاروں، نغمہ نگاروں اور ان کی فیملیز میں رائلٹی چیک تقسیم کرنے کی تقریب مقامی ہوٹل میں منعقد کی۔تقریب میں موسیقار استاد طافو خان،فلمسٹار نشو ،تصور خانم اور ذوالفقار عطرے کو رائلٹی چیک دئیے گئے۔ موسیقار ماسٹر عنایت مرحوم کے صاحبزادے راحت عنایت حسین نے گلوکارہ تصور خانم،موسیقار وجاہت عطرے مرحوم کے صاحبزادے علی عطرے ،گلوکار شوکت علی مرحوم کا رائلٹی چیک ان کے صاحبزادے امیر شوکت نے فلمسٹار ممتاز سے وصول کیا۔موسیقار اے حمید کے صاحبزادے رضوان حمید،گلوکار عاشق جٹ کے صاحبزادے عباس جٹ،ریاض رحمنٰ ساغر کی اہلیہ اور بیٹی نے رائلٹی چیک وصول کیا۔موسیقار وجاہت عطرے کے صاحبزادے علی عطرے ،موسیقار فیروز نظامی کے صاحبزادے آصف فیروز نظامی نے رائلٹی چیک وصول کیا۔موسیقار ماسٹر عنایت کے صاحبزادے راحت عنایت حسین ،موسیقار اختر حسین اکھیاں کے صاحبزادے شباب اختر ، شاعر تنویر نقوی کے صاحبزادے شہباز تنویر نقوی،سیلم اقبال کے صاحبزادے ماجد سلیم نے بھی رائلٹی چیک وصول کئے۔استاد حسین بخش گلو مرحوم کا رائلٹی چیک ان کی اہلیہ رانی بخش گلو نے استاد طافو خان ،ممتاز بیگم،تصور خانم سے وصول کیا۔نغمہ نگار خواجہ پرویز مرحوم کا رائلٹی چیک ان کے بیٹے یاسر عباس نے استاد طافو خان ،مسز ریاض الرحمن ساغر اور ممتاز بیگم سے وصول کیا موسیقار ماسٹر عبداللہ مرحوم کے صاحبزادے افضال احمد نے ممتاز بیگم ،نشو بیگم اور تصور خانم سے وصول کیا۔ موسیقار ذوالفقار عطرے کو ان کا رائلٹی چیک آغا قیصر عباس اور تنویر آفریدی نے دیا۔ لوک گلوکار پٹھانے خان مرحوم کے صاحبزادے لالہ اقبال پٹھانے خان نے گلوکارہ بشریٰ صادق سے وصول کیا۔گلوکارہ فریدہ خانم کا چیک تصور خانم نے محسن جعفر سے وصول کیا۔اسٹیج پر فلمسٹار ممتاز بیگم، بشریٰ صادق،نشو بیگم اور مسز ریاض الرحمن ساغر بھی موجود تھیں۔موسیقار خلیل احمد مرحوم کا رائلٹی چیک ان کے صاحبزادے خالد خلیل نے طاہر بخاری سے وصول کیا۔استاد نتھو خان مرحوم کا چیک مسز ریاض الرحمن ساغر سے نعیم وزیر نے وصول کیا۔تقریب میں فلمسٹار ممتاز بیگم مہمان خصوصی تھیں۔دیگر مہمانوں میں گلوکارہ بشریٰ صادق،ذیشان راحیل ،طارق طافو،حمیراچنا،عارف بٹ ، فیصل بوبی، شاہد کمال،نعیم۔وزیر،طاہرسرور میر،اجمل دیوان ، آغا قیصر عباس، ڈاکٹر سہیل احمد ہاشمی اور دیگر نے شرکت کی۔تقریب کی میزبانی کے فرائض تنویر آفریدی نے انجام دئیے۔
کا پی رائٹ ایکٹ اور فنکاروں کورئلٹی چیک دینے کی تقاریب
Jul 02, 2024