مظفرآباد (نامہ نگار) وزیراعظم آزادکشمیر نے ڈسٹرکٹ جیل راولاکوٹ سے 19 قیدیوں کے فرار کا سخت نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان کردیا۔ چیف جسٹس کو تحریک کردی، آئی جی جیل خانہ جات کو عہدے سے ہٹا دیا، سپرنٹنڈنٹ جیل راولاکوٹ سمیت تمام جیل حکام و عملہ معطل کر دیا۔ اتوار کے روز دن 1 بج کر 45 منٹ پر انتہائی خطرناک 19 قیدیوں نے پولیس کو یرغمال بنا کر فرار ہوگئے۔ اس دوران جیل کے عملہ کے ساتھ کراس فائرنگ میں ایک قیدی زخمی ہو گیا جو بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے مقامی ہسپتال میں ہلاک ہو گیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق نے فوری طور پر چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس کو حکم دیا کہ آزادکشمیر پولیس کے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے مفرور قیدیوں کی گرفتاری کو یقینی بنایا جائے جس کے بعد آزادکشمیر بھر میں پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لئے سرچ اینڈ سویپ آپریشن جاری ہے۔ بعض قیدی دوبارہ گرفتار کرلئے گئے ہیں جن کی گرفتاری کے لئے پنجاب اور باقی صوبہ جات، گلگت بلتستان اور اسلام آباد کی پولیس کو بھی ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ ریاست گیر ناکوں کے ساتھ شبانہ روز چھاپوں کا سلسلہ شروع ہے۔ اہم سرکاری ذریعہ نے بتایا کہ وزیراعظم آزادکشمیر نے غفلت اور لاپرواہی برتنے پر راولاکوٹ جیل کے سپرنٹنڈنٹ اور دیگر حکام / اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے۔ اس سنگین غفلت اور ملی بھگت کے مرتکب اہلکاروں بشمول ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کو راولاکوٹ پولیس نے گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات بدر منیر کو او ایس ڈی کرکے سروسز سے منسلک کردیا۔ ان کی جگہ راجہ طاہر ممتاز خان کو سپیشل سیکرٹری داخلہ و آئی جی جیل خانہ جات تعینات کر دیا گیا ہے۔ واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لئے حکومت آزادکشمیر نے معزز چیف جسٹس عدالت عالیہ کو جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کیلئے تحریک کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم آزادکشمیر متعلقہ حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ مفرور قیدیوں کی گرفتاری کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ آزادکشمیر کی جملہ جیل میں سکیورٹی بڑھانے کا حکم دیدیا گیا ہے۔