اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اﷲ تارڑ نے کہا ہے کہ وزیراعظم ملک و قوم کی بہتری کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے حکومتی اخراجات کم کر کے دکھائے‘ ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ پر کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطاء اﷲ تارڑ نے کہا کہ حکومت اصلاحات کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے‘ حکومت باتوں پر نہیں عملی اقدامات پر یقین رکھتی ہے۔ ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ پر کمیٹی قائم کی گئی ہے‘ حکومت اپنے اخراجات جتنے کم کر سکتی تھی کر دیئے ہیں۔ پی ڈبلیو ڈی کی تحلیل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے‘ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کا کام جاری ہے جبکہ کابینہ کے ارکان نہ تنخواہ لے رہے ہیں اور نہ مراعات۔ انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کا 500 ارب روپے کا ترقیاتی فنڈز دینے کا دعویٰ درست نہیں۔ مفتاح اسماعیل کے دور میں مہنگائی بہت تھی اب کم ہو رہی ہے۔ عطاء اﷲ تارڑ نے بجٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی ذاتی کاوشوں سے سولر پینلز پر کوئی ٹیکس نہیں لگا‘ نصابی کتابوں پر کوئی نہیں لگا‘ پنشنرز اور کھاد کے شعبے پر ٹیکس نہیں لگا۔ خیراتی ہسپتالوں پر کوئی ٹیکس نہیں لگا جبکہ سٹاک مارکیٹ کا تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ بجٹ میں درست اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جبکہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ جو اگست میں منطقی انجام کو پہنچے گا۔ وزیراعظم کا وژن ہے کہ ملکی معیشت کو درست کیا جائے اور حکومت کی درست پالیسیوں کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں۔ انہوں نے کہا بہت سارے محکمے بند ہوں گے‘ ڈویژن بند ہوں گے اور انہیں محکموں میں ضم کیا جائے گا جس سے اخراجات میں کمی آئے گی۔ وزیراعظم کا یہ ویژن ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو گا اور اس کے بعد آئی ایم ایف کے پاس دوبارہ نہیں جانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی 38 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد کی سطح پر آ گئی ہے۔ ایف بی آر کی ڈیجٹائزیشن کی جا رہی ہے‘ اگست تک پی آئی اے کی نجکاری مکمل ہو جائے گی اور آنے والے مہینوں میں معاشی حالات مزید بہتر ہوں گے۔ پاسکوز کے بورڈ تحلیل کر کے پرائیویٹ سیکٹر کو لایا جائے۔ ڈسٹری بیوشن کمپنیز کو پرائیویٹائز کرنے سے متعلق تجاویز آئی ہیں۔ یہ نہیں ہوگا کہ ٹیکس نہ دینے والوں کا بوجھ ٹیکس دینے والوں پر ڈالا جائے‘ کوئی مقدس گائے نہیں‘ اشرافیہ کو ٹیکس دینا ہو گا۔ سیاست میں مذاکرات اہمیت رکھتے ہیں۔ ملک میں عام انتخابات کی نہ گنجائش ہے اور نہ ہی جواز۔