”سیندک کاپر، گولڈ مائن پروجیکٹ!بلوچستان کی ترقی کا راز“

    (نسیم الحق زاہدی)

سیندک،سیائن دک بلوچی زبان میں ”سیاہ پہاڑی“کو کہا جاتا ہے۔یہ بلوچستان کے ضلع چاغی کا ایک اہم شہر ہے۔جس کی وجہ شہرت عالمی طور پر سونے،چاندی اور تابنے کے بڑے بڑے ذخائزہیں۔1901ء میں یہاں تابنے اور دیگر قیمتی دھاتوں کی دریافت ہوئی لیکن کام کا آغاز 1964ء میں شروع کیا گیا۔1980ءمیں معدنیات کی باقاعدہ پیداوار کے لیے ”سیندک میٹل ملز لمیٹڈ“کی جانب سے منصوبے پر کام کا آغاز کیا گیا،جو ابتدائی طور پر ساڑھے 5ارب روپے کی لاگت سے شروع ہوا۔یہ کمپنی مکمل طور پر حکومت پاکستان کی ملکیت ہے۔سیندک کاپر،گولڈ مائن پروجیکٹ بلوچستان میں واقع ایک بڑے پیمانے پر کان کنی کا منصوبہ ہے۔یہ حکومت پاکستان اور چینی کمپنی MCC (میٹالرجیکل کارپوریشن آف چائنہ)کے درمیان ایک مشترکہ معاہدہ ہے۔اس منصوبے پر 1990ء میں باقاعدہ کام کا آغاز کیا گیا جس کے لیے چین کی ایک کمپنی MRDLکی معاونت حاصل کی گئی تھی۔1960ءمیں GSP (جیولوجیکل سروے آف پاکستان)کے ذریعہ دریافت کیا گیا،سیندک کاپر، گولڈ پروجیکٹ کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،جن میں اس کی سرحدی جگہ کی وجہ سے ماحولیاتی رکاوٹیں اور سیکورٹی خدشات وغیرہ شامل ہیں۔یہ پروجیکٹ پاکستان اور چین کے درمیان پائیدار شراکت داری کا منہ بولتاثبوت ہے جو بلوچستان کی معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔1990ءمیں ہونے والی ناکامیوں کے باوجود MCC (میٹا لرجیکل کارپوریشن آف چائنہ)کی غیر متزلزل لگن اور جدوجہد 2001ءمیں اس منصوبے کی بحالی کا باعث بنی۔MCC ریسورسز ڈویلپمنٹ کمپنی پرائیوٹ لمیٹڈ، اسے حکومت پاکستان کے تعاون سے چلا رہی ہے،رواں سال 2024ئ میں سیندک کاپر،گولڈ منصوبے کی استعداد میں 27ٹن سالانہ کا اضافہ کردیا گیا،11ماہ کی قلیل مدت میں مکمل ہونے والے منصوبے سے سیندک سے سالانہ 70لاکھ ٹن کی پیداوار کی جائے گی جب کہ 600افراد کو ملازمتیں ملیں گی۔سیندک کاپر اینڈگولڈ پروجیکٹ میں کنسنٹریشن کی تعداد کار میں اضافے کے لیے نومبر 2022ءمیں نئے 2-75ملین (27لاکھ)ٹن کنسنٹرٹیٹر کی تنصیب کاکام شروع کیا گیا تھاجواکتوبر 2023ءمیں منصوبے کی تکمیل کی مقررہ مدت سے 7ماہ قبل مکمل کرلیا۔منصوبے کے تحت سیندک سے پیداوار 42لاکھ ٹن سے بڑھ کر 70لاکھ ٹن ہوگئی ہے جبکہ اس پر 11ماہ کے دوران 9کروڑ 29لاکھ 73ہزار ڈالر لاگت آئی ہے۔سیندک میں نصب کئے گئے نئے سسٹم اور مشینری کو 7سے 30اکتوبرتک مختلف مراحل میں ٹیسٹ کرنے کے بعد 18جنوری 2024 سے ہیوی آئل فیول پاور پلانٹ سے چلا یا جاچکا ہے۔منصوبے کی افتتاحی تقریب میں چیئرمین MRDLزینگ زی جو ن( Zhuijun Zhang)نے کہاتھاکہ منصوبے سے پاکستان اوربلوچستان کی ترقی میں بھی اضافہ ہوگا۔مقامی لوگوں کو روزگار کی فراہمی،صوبے کے سرحدی علاقوں میں رہنے والے افراد کے معیار زندگی میں بہتری،سماجی واقتصادی ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔اور یہ حقیقت ہے کہ میٹالرجیکل کارپوریشن ریسورسز ڈویلپمنٹ کمپنی پرائیوٹ کارپویٹ کان کنی کے ساتھ ساتھ سماجی ذمہ داری کی سرگرمیوں میں تعلیم،طبی دیکھ بھال،مقامی ذریعہ کی معاش کی سہولیات اورسماجی خدمات میں بھی بھر پور حصہ لے رہی ہے۔سیندک پروجیکٹ کے تحت باقاعدہ سکول قائم ہے اور 600طلباءکو تعلیم فراہم کرنے کے لیے فنڈنگ مہیا کررہی ہے،یہ حکومت بلوچستان کی منظوری کے تحت مقامی کمیونٹی میں واحد ہائی اسکول ہے۔سیندک پروجیکٹ کے تحت جدید طبی آلات سے آراستہ سیندک ہسپتال بھی قائم کیا گیا ہے،جو مقامی لوگوں کو صحت کی مفت سہولیات مہیا کررہا ہے یہاں تک سیکڑوں میل دور سے بھی لوگ سیندک ہسپتال میں مفت معائنے اور مختلف بیماریوں کی تشخیص اور علاج کے لیے آتے ہیں،جہاں مقامی افراد کو انتہائی کم قیمت پر ادویات فراہم کی جاتی ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ کمپنی نے6قریبی گاو¿ں کو مفت بجلی فراہم کرنے کے لیے بجلی کی تاریں نصب کی ہیں،اور قریبی آبادی میں آئل لیمپ کا استعمال ختم کرتے ہوئے مفت بجلی کی فراہمی کے لیے سولر پینل بھی فراہم کیے گئے ہیں،میٹالرجیکل کارپوریشن ریسورسز ڈویلپمنٹ کمپنی پرائیوٹ نے پانی کی فراہمی کے لیے کنوئیں بھی کھودیں ہیں اور مقامی آبادی میں پینے کا صاف پانی پہچانے کے لیے ٹینکر بھی خریدے ہیں۔سیندک کاپر، گولڈ مائن پروجیکٹ معاشی بلکہ مقامی آباد ی کے مستقبل کی روشن امید ہے۔اب یہ Belt and road Initiaive
 اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک)نئے دور میں داخل ہوچکا ہے۔سیندک پروجیکٹ نے مقامی آبادی کے لیے روزگار کے بہت بڑے مواقع پیدا کیے ہیں۔اس وقت اس منصوبے میں 1763پاکستانی کام کررہے ہیں جن میں 1549کا تعلق صوبہ بلوچستان سے ہے جو کل ملازمین کا 87فیصد بنتا ہے۔734ملازمین یعنی 42فیصد کا تعلق ضلع چاغی سے ہے،اور 439افراد یعنی 25فیصد نوشکی سے ہیں،جو کمپنی کی بھرتی کی پالیسی ”مقامی لوگوں کو ترجیح دینا“کا بہترین عملی نمونہ ہے۔پاکستان اور چین 20سال سے اس منصوبے پر مل کر کام کررہاہے۔پاکستان میں کان کنی کا شعبہ ملکی معیشت کا ایک اہم حصہ ہے جو صنعتی اور معاشی ترقی میں کردار ادا کررہا ہے لیکن مختلف چیلنجز میں گھرا ہوا ہے۔تاہم حالیہ مہینوں میں پاکستان کی کان کنی کی صنعت سرخیوں میں آئی ہے،جس میں متعدد بین الاقوامی کمپنیوں نے نسبتاً غیر استعمال شدہ شعبے کو تلاش کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔وہیں چینی کمپنی MCC (میٹا لرجیکل کارپوریشن آف چائنہ)ریسورسز ڈویلپمنٹ کمپنی پرائیوٹ نے پاکستان میں معدنیات اور کان کنی کے شعبے میں اپنی سرمایہ کاری مزید بڑھا دی ہے۔اس بات میں کوئی شک وشبہ کی گنجائش نہیں کہ سیندک پروجیکٹ کے اثرات آپریشنل حدود سے کہیں زیادہ پھیلے ہوئے ہیں۔MRDLنے بلوچستان میں معاشی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔سیندک کاپر،گولڈمائن پروجیکٹ اورسی پیک راہداری منصوبے سے ترقی کے نئے دورکا آغاز ہو ا ہے،جس سے مائننگ کے شعبے میں بھی بہتری آرہی ہے۔اور دونوں ممالک کے درمیان دوستی کا رشتہ مزید مضبوط اور گہرا اور ہوچکا ہے۔سیند ک پروجیکٹ اور سی پیک راہداری منصوبے پاک چین تعلقات میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں،ان سے نہ صرف چین کے روابط دنیا تک وسیع ہوں گے بلکہ پاکستان بھی ترقی وخوشحالی کی منازل طے کریگا۔دشمن اس لیے ان منصوبوں کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے،وہ جانتا ہے کہ ان پروجیکٹس کی کامیابی کے بعد پاکستان داخلی طور پر مستحکم ہوگا اور اس کی اہمیت اور حیثیت بڑھے گی اور ترقی کی دوڑ میں وہ دشمن ممالک کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔ تودوسری جانب چین بڑی اقتصادی قوت بن جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن