خواہشات نفس کی پیروی



 نفسانی خواہشات کی پیروی ہر بیماری اور تمام مصائب کی جڑ ہے۔ ہوا کے معنی پستی کی طرف اترنا ہے۔ جب انسان ہوائے نفس کی پیروی شروع کر دیتا ہے تو انتہائی گہرائیوں میں گرتا چلا جاتا ہے اور آخر کار یہ راستہ اسے جہنم میں لے جاتا ہے۔ حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا : سب سے زیادہ خوفناک جوچیز ہے جس کے باعث میں اپنی امت کے لیے ڈرتا ہوں اور وہ نفسانی خواہشات کی پیروی کرنا اور لمبی تمنا ہے۔ انسان اپنے ظاہری دشمنوں سے بچنے کی تدابیر بنا لیتا ہے لیکن اس کا باطنی دشمن اس کو اتنا نقصان پہنچا جاتا ہے کہ اسے خبر تک نہیں ہوتی۔ ظاہر ی دشمن تو صرف انسان کی جان کے دشمن ہوتے ہیں لیکن باطنی دشمن انسان کے ایمان تک کو برباد کر دیتا ہے جو جان سے بہت زیادہ قیمتی اور عزیز ہے۔ انسان کے باطنی دشمن دو ہیں ‘ایک شیطان اور دوسرا نفس امارہ۔شیطان سے تو لاحول پڑھنے سے پناہ مل جاتی ہے لیکن اندرونی دشمن نفس امارہ جو ہے وہ احساس تک نہیں ہونے دیتا۔ فرشتوں میں سب سے زیادہ برگزیدہ شخصیت عزازیل کی تھی۔لیکن اس کے نفس نے اسے عزازیل سے شیطان اور ابلیس بنا دیا اور اللہ تعالیٰ نے اسے اپنی بارگاہ سے نکال دیا۔ اللہ تعالیٰ نے جب حضرت آدم علیہ السلام کی صورت بنائی تو فرشتوں کو حکم دیا کہ اس کو سجدہ کرو۔تمام فرشتوں نے سجدہ کیا لیکن ابلیس نے سجدہ نہ کیا۔ جب اللہ تعالیٰ نے ابلیس سے سجدہ نہ کرنے کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور آدم علیہ السلام کو مٹی سے۔ شیطان میں یہ تکبر اور غرور کس نے پیداکیا اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کیوں کی۔ اس کی وجہ صرف اس کا اندرونی دشمن نفس تھا۔جس نے اس کے دل میں وسوسہ پیدا کیا۔ جس کی وجہ سے اس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی۔
حدیث قدسی ہے کہ اپنے نفس کو دشمن رکھ کیونکہ وہ میری دشمنی میں کھڑا ہے۔ پس نفس کی مرادوں یعنی جاہ و عزت ، بلندی و تکبر وغیرہ کے حاصل کرنے کے ذریعے نفس کی تربیت کرنا حقیقت میں اس کو خدا تعالیٰ کی دشمنی میں مدد دینا اور تقویت دینا ہے، اس امر کی برائی کو اچھی طرح معلوم کر لینا چاہیے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : تین چیزیں انسان کو ہلاک کرنے والی ہیں۔ پہلی خواہش نفس جس کی پیروی کی جائے دوسری بخل اور کنجوسی جس کی اطاعت کی جائے اور تیسری خود بینی اور یہ سب سے بری ہے۔ ( بہیقی)۔

ای پیپر دی نیشن