اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار کا ذاتی ڈیٹا کس نے لیک کیا؟اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایکس (ٹویٹر)کو معاونت کیلئے خط لکھ دیا،ایکس ڈیٹا لیک کرنے والے کے اکاونٹ کی شناخت میں معاونت مانگی گئی ہے۔ملکی تحقیقاتی اداروں کی جانب سے نشاندہی کئے گئے اکاونٹس کی تفصیلات بھی خط کیساتھ منسلک ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے وزارت خارجہ کے ذریعے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس چیف لیگل آفیسر کو اہم خط لکھا ہے جس میں ایکس (ٹویٹر)چیف لیگل آفیسر کو اسلام آباد ہائی کورٹ لارجر بنچ کی ہدایت پر خط لکھا گیاہے۔ وزارت خارجہ اور امریکہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے لکھئے گئے خط میں ایکس(ٹویٹر) سے پاکستانی تحقیقاتی اداروں کو متعلقہ معلومات فراہم کی درخواست کی گئی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ایکس (ٹویٹر)اگر اپنا نمائندہ ہائی کورٹ کے سامنے بھیجنا چاہے تو بھیج سکتا ہے۔ ایکس(ٹویٹر) اگر نمائندہ بھیجتا ہے تو قابل تعریف عمل ہو گا۔ ایکس(ٹویٹر) ڈیٹا لیک کرنے والے کے اکاونٹ کی شناخت میں معاونت کرنے کا کہتے ہوئے کہا گیا کہ اگر منظم مہم تھی تو اس کے لنکس کے حوالے سے بھی ایکس معاونت کرے۔ ایکس (ٹویٹر)کی جانب سے یوکے اور بھارتی حکومتوں کو اس سے قبل معاونت دینے کا حوالہ بھی خط کا حصہ ہے۔ عدالتی ذرائع کے مطابق رجسٹرار نے کہا کہ وزارت خارجہ اور پاکستانی ہائی کمیشن امریکہ خط کی سروس کرا کے رپورٹ جمع کرائیں۔ پاکستان کے تحقیقاتی اداروں کی جانب سے نشاندہی کئے گئے اکاونٹس کی تفصیلات بھی خط کے ساتھ منسلک ہیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا مہم اور فیملی کا ڈیٹا لیک کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے ہدایت دی تھی کہ جنہوں نے سوشل میڈیا مہم کا آغاز کیا ان کا پتا لگایا جائے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں 3 رکنی لارجر بینچ نے مقدمے کی سماعت کی تھی۔جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان بینچ میں شامل تھے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دگل عدالت میں پیش ہوئے تھے۔سماعت کے آغاز پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ایف آئی اے حکام کو ہدایت کی کہ جنہوں نے سوشل میڈیا مہم کا آغاز کیا ان کا پتا لگائیں، جو اصل لوگ ہیں ان کا تعین کریں، ہم آرڈر کردیں گے آپ اصل ذمہ داروں کا تعین کریں۔