امریکی صدر جو بائیڈن نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے اُن کے حریف ڈونلڈ ٹرمپ کو سابق صدر کی حیثیت سے مجرمانہ افعال میں استثنا دینا ، ایک خطرناک نظیر ہے۔ اپنے ٹی وی خطاب میں ڈیموکریٹ صدر کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ بنیادی طور پر ایک نئی پہل اور خطرناک نظیر کو جنم دیتا ہے کیوں کہ (صدر کے) اختیارات اب قانون کی قید میں نہیں رہیں گے۔ جو بائیڈن کی انتخابی مہم کی ٹیم نے امریکی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی مذمت کی تھی۔بائیڈن کی مہم کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ 2020 کے انتخابات میں ہارنے کے بعد اپنی عقل کھو بیٹھے تھے۔ انہوں نے نتائج پلٹنے کے لیے ایک ٹولے کی حوصلہ افزائی کی۔ ٹرمپ خود کو قانون سے بالا تر سمجھتے ہیں ، وہ اقتدار تک پہنچنے اور اس کو برقرار رکھنے کی خاطر کچھ بھی کرنے کے لیے تیار ہیں۔ امریکی سپریم کورٹ نے اعلان کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ذاتی نہیں بلکہ سرکاری افعال میں مطلق استثنا حصل ہے۔سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو واشنگٹن میں فوجداری نوعیت کے چار الزامات کا سامنا ہے۔ ان میں اہم ترین الزام 2020 کے انتخابات میں اپنے حریف جو بائیڈن کی جیت کو منسوخ کرانے کی کوشش ہے۔ دوسری جانب ٹرمپ نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ انہوں نے کسی غلطی کا ارتکاب کیا۔ ٹرمپ کے مطابق ان کے خلاف چار مقدمات کے پیچھے سیاسی محرکات ہیں تا کہ وائٹ ہاؤس میں ان کی واپسی کو روکا جا سکے۔ واضح رہے کہ رواں سال مئی میں ٹرمپ امریکی تاریخ کے پہلے صدر بن گئے جن کو جرم کے الزام میں قصور وار قرار دیا گیا۔