لاہور ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کامیابی کے خلاف اپیل پر الیکشن کمیشن کو فارم 45 کا ریکارڈ جولائی کے آخری ہفتے تک پیش کرنے کی مہلت دیدی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کےجسٹس انوار حسین نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی پی پی 159 سے کامیابی کے خلاف ان کے مخالف امیدوار مہر شرافت کی اپیل پر سماعت کی، اس موقع پر مریم نواز کی جانب سے بیرسٹر اسد اللہ چٹھہ ٹریبونل کے سامنے پیش ہوئے۔مریم نواز کی جانب سے بیرسٹر اسد اللہ چٹھہ ایڈووکیٹ نے جواب داخل کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن اپیل قابل سماعت نہیں ہے۔وکیل مریم نواز بیرسٹر اسداللہ چٹھہ کا کہنا تھا کہ ٹربیونل اپیل کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرے، جس پر جسٹس انوار حسین نے ریمارکس دیے کہ ٹربیونل کو کچھ سوالات کے جوابات درکار ہیں وہ نوٹ کرلیں۔جسٹس انوار حسین نے استفسار کیا کہ حلقہ پی پی 159 میں کل کتنے پولنگ اسٹیشنز تھے، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ پولنگ اسکیم میں رجسٹرڈ پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 102 ہے۔فارم 45 پر پریزائیڈنگ افسر کے دستخط ہوں گے، دیگر حلقے کے امیدوار وں کے پاس بھی وہی فارم ہوگا۔فارم 45 ویب سائٹ پر اپلوڈ کیوں نہیں ہوئے؟ قانون میں لکھا ہے کہ جلد از جلد الیکشن اپیلوں پر ٹرائل کیا جائے۔اپیل کنندہ نے مؤقف اپنایا تھا کہ لاہور کے حلقے پی پی 159 سے مریم نواز کی جیت کا نوٹیفکیشن حقائق کے برعکس جاری کیا گیا۔الیکشن کمیشن کےوکیل نے فارم 45 کا اصل ریکارڈ پیش کرنے کے لیے مہلت مانگ لی، عدالت نے الیکشن کمیشن کی استدعا کو منظور کرلی بعدازاں الیکشن ٹربیونل نے سماعت جولائی کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی لاہور ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل نے پی ٹی آئی کے رہنما عبد العلیم خان کی عام انتخابات میں کامیابی کے خلاف اپیل پر الیکشن کمیشن کو مصدقہ فارم 45 اور 47 جمع کرانے کی ہدایت کردی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار حسین نے عبد العلیم خان کی این اے 117 سے کامیابی کے خلاف سنی اتحاد کونسل کے امیدوار علی اعجاز بٹر کی اپیل پر سماعت کی۔ٹربیونل نے استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبد العلیم خان کی کامیابی کے خلاف اپیل پر بھی الیکشن کمیشن سے فارم 45 اور 47 کا ریکارڈ طلب کر لیا۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے ریکارڈ پیش کرنے کی مہلت طلب کی جسے منظور کرتے ہوئے ٹربیونل نے سماعت جولائی کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی۔