ملک کے مختلف شہروں میں غزہ کے امدادی بیڑے پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف دوسرے روز بھی احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا

Jun 02, 2010 | 02:15

سفیر یاؤ جنگ
کراچی میں امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے ایمپرس روڈ سے فوارہ چوک تک ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکاء نے شیڈول سے ہٹ کر گورنر ہائوس کی جانب مارچ شروع کیا تو پولیس نے انہیں روکنے کے لئے ہوائی فائرنگ کی، اس دوران لاٹھی چارج اور شیلنگ سے نو افراد زخمی ہوگئے۔
اس کے بعد شرکاء نے پریس کلب پہنچ کر دھرنا دیا اور پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔
مظاہرین شام کو ایک بار پھر چورنگی کے علاقے میں اکھٹے ہوئے اور انہوں نے سڑکیں بلاک کردیں جس سے ٹریفک گھنٹوں جام رہی۔
ادھر لاہورمیں جماعت اسلامی، جامعتہ المنتظر، تحریک منہاج القرآن اور جامعہ نعیمیہ نے بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا،
اس سے پہلے پریس کلب میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کی گئی، جس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی بربریت کے خلاف تمام مسلم امہ کو متحد ہوکرآواز اٹھانا ہوگی کیونکہ یہ حملہ مسلم حکمرانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ او آئی سی اپنے نمائندوں کو اسرائیل سے واپس بلائے۔ اسی سلسلے میں پنجاب یونیورسٹی لاہور کے انسٹیٹیوٹ آف کمیونیکیشن سٹڈیز کے سامنے بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ جس میں طلبہ کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹراحسن اخترنازکا کہنا تھا کہ آزاد صحافت کے علمبرداروں کا امدادی قافلے پر حملہ اور صحافیوں کو یرغمال بنالینا ان کے سفاکانہ رویے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ 
دوسری طرف پشاور میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام نشتر آباد سے ہشتنگری چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف زبردست نعرے بازی کی گئی۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت پر امریکی خاموشی سے سازش کا پردہ فاش ہوگیا، ہمیں دونوں ملکوں کے خلاف متحد ہونا پڑے گا۔ اس سے پہلے مسلم لیگ نون کی خواتین نے پریس کلب کے باہر اسرائیل کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مظاہرے کے دوران اسرائیلی پرچم بھی نذرآتش کیا گیا۔
مزیدخبریں