جناح ہسپتال میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد تاحال صورت حال معمول پر نہیں آسکی اورہسپتال کا عملہ اورمریضوں کے لواحقین خوفزدہ نظر آتے ہیں۔

Jun 02, 2010 | 02:21

سفیر یاؤ جنگ
ماڈل ٹاؤن لاہور میں احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملے کے دوران زخمی حالت میں پکڑے جانے والے دہشت گرد معاذ کا جناح ہسپتال میں علاج ہورہا تھا کہ دہشت گردوں نے اسے چھڑانے یا مار دینے کے لئے جناح ہسپتال پرحملہ کردیا۔ دہشت گرد میڈیکل کالج کے راستے ہسپتال میں داخل ہوئے اور فائرنگ کرتے ہوئے پہلی منزل پرواقع سرجیکل وارڈ تک جا پہنچے جہاں ان کا پولیس سے مقابلہ بھی ہوا۔ اس واقعے میں پانچ افراد جاں بحق ہوئے، اس واقعہ کی وجہ سے ہسپتال کا عملہ اب تک خوف زدہ ہے۔ عملے کا کہنا ہے کہ ہسپتال کی سیکورٹی مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے
حکومت نے جناح ہسپتال دہشت گردی کے واقعے میں زخمی ہونے والوں کے علاج کے لئے خصوصی احکامات جاری کررکھے ہیں لیکن زخمیوں کے لواحقین نے علاج کی سہولتوں پر عدم اطمینان کا اظہارکیا ہے
جناح ہسپتال پر دہشت گردوں کے حملے کو سیاسی اور سماجی حلقوں نے ناقص سیکورٹی کا نتیجہ قراردیا ہے لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ دہشت گرد بہتر سیکورٹی کے باعث ہی اپنے ٹارگٹ تک نہیں پہنچ سکے۔
جناح ہسپتال میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سوالیہ نشان بن چکی ہے اورعوام نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ان اداروں کو لامحدود وسائل فراہم کرنے کے بعد اب ان کی کارکردگی پر جواب طلبی بھی کرے۔
مزیدخبریں