افغانستان کے دارلحکومت کابل میں ہونیوالے امن جرگے سے صدر حامد کرزئی کے خطاب کے دوران نامعلوم سمت سے چار راکٹ فائر کیے گئے ۔ جس کے باعث صدر حامد کرزئی جرگہ چھوڑ کر واپس چلے گئے ۔ پولیس حکام کے مطابق اس دوران فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں جبکہ ایک خودکش بمبار کو گرفتار کرنے کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔ ادھرطالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ افغان فوجیوں کی وردیوں میں ملبوس چارخود کش بمباروں نے جرگے پرحملہ کیا۔ دوسری جانب افغان حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔ اس سے پہلے تین روزہ جرگے کا افتتاح صدر حامد کرزئی نے کیا ۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں قیام امن کے لیے طالبان کو مزاحمت ترک کرنا ہوگی، انہوں نے ملاعمر سمیت تمام طالبان گروپوں کو مذاکرات کی دعوت بھی دی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جرگہ میں سولہ سو افراد شریک ہیں ۔ افغان حکام کا کہنا ہے کہ امن جرگے میں اعتدال پسند طالبان کے ساتھ مذاکرات کی منظوری دی جائے گی جبکہ بات چیت لائحہ عمل بھی طے کیا جائے گا ۔