کراچی (ثناءنیوز) وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شےخ آئندہ مالی سال کا 36کھرب روپے کا اور موجودہ حکومت کا چوتھا وفاقی بجٹ جمعہ کی شام قومی اسمبلی میں پیش کرےں گے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق براہ راست محصولات کی وصولی کا ہدف 19کھرب 52 ارب روپے ہو گا مالی خسارہ10 کھرب 36ارب روپے رہنے کا امکان ہے۔ ترقیاتی منصوبوں کیلئے 7کھرب 30 ارب روپے این ایف سی کے تحت صوبوں کیلئے 12کھرب 24 ارب روپے سبسڈیز کیلئے 225 ارب روپے اور دفاع کیلئے 4 کھرب 95 ارب روپے مختص کیئے جائینگے۔ ان ذرائع کے مطابق حکومت نے گریڈ ایک سے 15 تک کے وفاقی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنوں میں20 سے 25 فیصد اضافے کا حتمی فیصلہ کیا ہے۔ بنکوں سے نقد رقم نکلوانے پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.2 فیصد ہونے کا امکان ہے۔ سگریٹ کے پیکٹ پر 4 سے 6 روپے اضافے کا امکان ہے۔ وزارت داخلہ کے جاری ترقیاتی منصوبوں پر 4.68 ارب روپے خرچ کئے جائینگے۔ اقتصادی شرح نمو 4.2 فیصد زرعی ترقی 3.4 فیصد اور صنعتی ترقی کا ہدف 3.1 فیصد مقرر کیا جائے گا۔ بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے 18ارب روپے نیلم جہلم منصوبے کیلئے 11ارب روپے اور سپارکو کیلئے 10ارب روپے مختص کیئے جائیں گے۔ اعلی سرکاری افسروں کی مراعات اور الاﺅنسز میں کٹوتی اور محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مختلف اشیاءپر محصولات کی شرح میں اضافے اور سیلز ٹیکس سمیت فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے خاتمے سے 80 ارب روپے کی اضافی رقم خزانے میں جمع کرے گی‘ حکومت نے زرعی ادویات، ٹریکٹروں پر ٹیکس استثنیٰ کے خاتمے کو فنانس بل کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بیشتر اشیا پر 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کئے جانے کا امکان ہے۔کمپیوٹر سافٹ ویئر، منرل آئل، سی این جی کٹس، ایمبولینسز ، زرعی مشینری و آلات اور سی این جی بسوں سمیت بیشتر اشیا پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ کی تجویز پر غور کیا جا رہا ہے۔ پولٹری اور کیٹل فیڈ پر 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا خیال مسترد کر دیا گیا ہے۔ فنانس بل 2011-12 میں سی این جی بسوں ، ٹرکس، ڈمپرز اور روڈ ٹریکر پر زیرو ریٹڈ سیلز ٹیکس ختم کر دیا جائے گا۔ سیلز ٹیکس ایکٹ کے چھٹے شیڈول کی 15 آئٹمز کو استثنیٰ کی لسٹ سے خارج کرنے کا امکان ہے۔
بجٹ