کوئٹہ+ لندن (نیٹ نیوز) کمانڈر ایف سی کرنل شاذ الحق نے کہا ہے کہ بلوچستان میں حکومتی پیشکش کے جواب میں صرف ضلع ڈیرہ بگٹی میں اب تک مجموعی طور پر 700 سو بلوچ عسکریت پسند فوج کے سامنے ہتھیار ڈال چکے ہیں۔ ڈیرہ بگٹی میں بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہ انہوں نے بتایا کہ صرف اس سال اب تک 40 لوگوں نے ہتھیار ڈالے جو ڈیرہ بگٹی اور سوئی کے رہنے والے ہیں۔‘ ان تمام افراد کا تعلق بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچ ری پبلکن آرمی سے ہے اور انہوں نے سکیورٹی فورسز اور سرکاری تنصیبات پر کئی حملوں کا اعتراف کیا ہے۔ تاہم عسکریت پسندوں کی بحالی کی حکومتی پالیسی کے تحت انہیں معمول کی زندگی میں واپس لانے کے لئے معاف کیا گیا ہے اور ان کی بحالی کے لئے ان کی مالی مدد بھی کی جارہی ہے۔ اس سوال پر کہ آیا ہتھیار ڈالنے کے بعد انہیں کسی بھی ممکنہ خطرات سے تحفظ کا یقین دلایا گیا ہے، کرنل جنجوعہ کا کہنا تھا: ’کوئی اثرات نہیں ہوں گے۔ ابھی آپ جو واقعات بھی ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں، وہ پورے بلوچستان کا ایک فیصد بھی نہیں۔ میں جب ٹی وی دیکھتا ہوں تو مجھے تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے میں سوئٹزرلینڈ میں بیٹھا ہوں۔‘ انہوں نے کہا یہ غریب لوگ ہوتے ہیں جنہیں کوئی سپانسر کر کے بغاوت پر آمادہ کرلیتا ہے، لیکن اب یہ رجحان ختم ہورہا ہے اور ہمارے یہاں سو کے قریب لوگ باقی رہ گئے ہیں۔ باقی زیادہ تر واپس آگئے ہیں۔‘