لندن(بی بی سی اردو) عام طور پر معذوری کو ناکامی اور بیکاری کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے۔ ہم معذور افراد کے بارے میں اکثر افسوس کرتے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ان کی زندگی غمزدہ ہو گی۔ لیکن حقیقت اس سے مختلف ہے اور اس بات کو ’معذوری کا تضاد‘ بھی کہا جاتا ہے۔ جائزوں کے مطابق معذور لوگ مسلسل یہی بتاتے ہیں کہ وہ ایک اچھی زندگی گزار رہے ہیں اور اکثر عام لوگوں سے زیادہ خوش ہیں۔ جسمانی خرابی اکثر زندگی کے معیار پر بہت کم اثر انداز ہوتی ہے۔ جب زندگی کبھی مشکل بھی ہو تو ہمیں اس میں جینے کی عادت ہو جاتی ہے۔ چوٹ یا بیماری کے فوراً بعد انسان غم کا شکار ہو سکتا ہے اور یہاں تک کہ خودکشی کے بارے میں سوچ سکتا ہے۔ لیکن وقت کے ساتھ وہ اپنی صورت حال اور اپنے رویے کا پھر سے جائزہ لیتے ہیں اور کبھی کبھی پہلے سے بھی زیادہ کامیابیاں حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ حیاتیات اور اخلاقیات کے ماہرین کبھی کبھی دوسرے الفاظ میں ان لوگوں کو ’خوشی کا غلام‘ کہتے ہیں۔ بہرحال ان لوگوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ خود سے جھوٹ بول رہے ہیں۔ یہ سب غلط ہیں۔تحقیق کے مطابق حادثے یا صدمے کے بعد اکثر لوگ اور ان کی زندگی کا معیار تقریباً وہی ہوجاتا ہے جو پہلے تھا۔ معذور شخص کے ذہن میں ہونے والے نفسیاتی عمل کو سمجھنا ضروری ہے۔ انسان اپنے حالات کے مطابق بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے جیسے چھوٹی چیزوں میں تسلی اور خاندان اور دوستوں کے ساتھ تعلقات سے خوشی۔ شاید معذور لوگوں کے بارے میں ہمارے خیالات بھی خوف، کم معلومات یا تعصب پر مبنی ہیں۔ کبھی کبھی ایک مشکل زندگی احساس دلاتی ہے کے زندگی میں معنی رکھنے والی اصل چیزیں کیا ہیں۔ اگر ہم ہمیشہ یہ یاد رکھیں گے تو ہم معذورافراد کے بارے میں کم متعصب ہوں گے۔
معذور لوگ زیادہ خوش