اسلام آباد (آن لائن) افغانستان کی پارلیمنٹ کی رکن ریحانہ آزاد نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کو مل کر طالبانیت اور انتہاپسندی کا خاتمہ کرنا ہوگا، باہمی مفادات کی بنیاد پر تعلقات کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔ دونوں ممالک کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کیخلاف سنجیدگی اور ایمانداری سے کوششیں کرنا ہوں گی ،غریب عوام اس عفریت سے تنگ آچکے۔ بین الاقوامی برادری اور امریکہ کی حمایت اور امداد کے باعث آج افغانستان مستحکم اور مضبوط ملک کے طور پر نظر آرہا ہے، اتحادی فوج کے انخلاء کے بعد بھی دہشت گردی کے خلاف عالمی تعاون جاری رہے گا۔خصوصی انٹرویو میں افغان رکن پارلیمنٹ ر یحانہ آزاد نے کہا کہ افغانستان میں حالیہ انتخابات نہایت کامیاب ثابت ہوئے۔ متوقع افغان صدر عبداللہ عبداللہ سے کافی توقعات وابستہ ہیں اور ان کی قیادت میں افغانستان اور خطے میں بہتری کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کا ایک قریبی ہمسایہ ملک ہے اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جاسکتا ہے جس کے لئے دونوں کو مزید باہمی دلچسپی کے راستے تلاش کرنا ہوں گے۔ ریحانہ آزاد کا کہنا تھا کہ ماضی کی نسبت اب افغانستان میں حالات میںکافی تبدیلی آئی ہے اور بنیادی طور پر طالبان اور دیگر انتہا پسند کافی کمزور ہورہے ہیں۔ طالبان اور دہشت گردوں کے اندرونی اختلافات نے بھی دہشت گردی و انتہا پسندی کیخلاف افغانستان کی حکومت کے اقدامات کومزید موثرکیا ہے۔ ریحانہ آ زاد نے واضح کیا کہ دہشت گردی انتہا پسندی اور طالبان سے پاکستان اور افغانستان دونوں ممالک اور ان کے عوام کو خاصا نقصان اٹھانا پڑا ہے لہذا اب دونوں ممالک کو اس حوالے سے مشترکہ کوششیں اور اقدامات کرکے خطے سے دہشت گردی طالبان اور انتہا پسندی کا خاتمہ کرنا چاہیے۔
ریحانہ آزاد