لاہور (اشرف ممتاز/ نیشن رپورٹ) ان دنوں عوامی تحریک گزشتہ سال سانحہ ماڈل ٹائون کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں ناکامی پر حکومت کیخلاف دوبارہ احتجاجی تحریک شروع کرنے کی تیاریاں کر رہی ہیں تاہم دوسری طرف حال ہی میں دوباہر وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ گزشتہ برس لاہور میں عوامی تحریک کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپیں ’’گریٹ گیم‘‘ کا حصہ تھیں اور اس گیم کے انکشافات قدم بہ قدم ہوتے رہینگے۔ ’’وقت نیوز‘‘ کے پروگرام ’’ان سائٹ‘‘ میں بات کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہاکہ گزشتہ برس دھرنوں کے باعث پیدا شدہ صورتحال پر عوامی تحریک کے رہنمائوں اور حکومت کے درمیان معاہدے کے ذریعے قابو پایا گیا تھا۔ اس معاہدے کے کچھ شقوں پر عملدرآمد ہو چکا ہے اور کچھ پر عمل درآمد ابھی باقی ہے۔ انہوں نے کہا معاہدے کی شرائط کے تحت ہی اس کی تفصیلات نہیں بتا سکتا۔ انہوں نے احتجاج ختم کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے عوامی تحریک کے رہنمائوں کو 7ارب روپے دینے کی خبروں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر تبصرہ کرنے سے بھی گریز کیا۔ ذرائع کے مطابق دھرنا ختم ہونے کے کچھ دن بعد بیرون ملک چلے جانیوالے طاہر القادری جلا وطن واپس آکر حکومت کیخلاف احتجاج دوبارہ شروع کریں گے۔ عوامی تحریک میں اس وقت بے چینی پھیلی ہوئی ہے اور رانا ثناء اللہ کے دوبارہ وزیر قانون بننے کے بعد پارٹی رہنما دوبارہ احتجاج پر غور رہے ہیں۔ پنجاب حکومت کی جانب سے قائم جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور رانا ثناء اللہ کو اس واقعہ میں بے قصور قرار دیا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہاکہ کریمنل انویسٹی گیشن ہمیشہ پولیس کرتی ہے کوئی جج نہیں اور جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ کو اس سے قبل جوڈیشل کمشن کی رپورٹ پر برتری حاصل ہے۔ واضح رہے کہ یک رکنی جوڈیشل کمشن نے اس واقعہ پر بعض حکومتی حلقوں کو قصور وار قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا عوامی تحریک کو جے آئی ٹی کی تحقیقات پر اعتماد نہیں ہے تو وہ اسے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر سکتی ہے جیسا کہ وہ اس سے قبل متعلقہ ایس ایچ او کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے خلاف ایسا کر بھی چکی ہے۔ حکومت اور فوج کے درمیان تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا آرمی چیف راحیل شریف سچے سپاہی ہیں اور جب تک وہ فوج کی سربراہی کر رہے ہیں ملک میں ایڈونچر زم ہوتا نظر نہیں آتا۔ نوازشریف نے بھی ذاتی مفادات پر قومی مفادات ترجیح دی ہے اور انہوں نے کہا پنجاب حکومت ایک کمیٹی قائم کریگی جو خیبر پی کے میں بلدیاتی الیکشن کا جائزہ لے گی تاکہ پنجاب میں الیکشن کے دوران کسی افراتفری سے بچا جا سکے۔ انہوں نے کہا حکومت پنجاب میں بلدیاتی الیکشن دو مراحل میں کرانے پر بھی غور کریگی۔