صدر کا خطاب: اپوزیشن ارکان کا ہنگامہ، ڈرون حملوں کی مذمت کرو، ’’پانامہ، پانامہ‘‘ کے نعرے

Jun 02, 2016

اسلام آباد (سپیشل رپورٹ + وقائع نگار خصوصی + خبر نگار خصوصی) صدر کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران اپوزیشن کے بعض ارکان کی ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی، شیریں مزاری، اعتزاز احسن، انجینئر حامد الحق، جمشید دستی و دیگر نے پانامہ، پانامہ کے نعرے لگائے ڈرون حملوں پر احتجاج کیا، جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ اور سینیٹر بابر اعوان نے ڈرون حملوں کی مذمت کرنے کیلئے آوازے کسے، صدر نے نعرے بازی کا نوٹس لینے کی بجائے خطاب جاری رکھا۔ صدر کے خطاب کے دوران سب سے پہلے جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے صدائے احتجاج بلند کی، جب صدر نے قبائلی علاقوں کے عوام کی قربانیوں کا ذکر کیا تو طارق اللہ نے آواز بلند کی کہ ڈرون حملوں کی بھی مذمت کی جائے۔ بعدازاں جمشید دستی جنہوں نے احتجاجی نعرے لکھ کر تاج پہن رکھا تھا اونچی آواز میں احتجاج کرنا شروع کر دیا، وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب انہیں چپ کرانے ان کی نشست کے ساتھ بیٹھ گئے لیکن جمشید دستی وقتاً فوقتاًاحتجاجی نعرے لگاتے رہے۔ صدر نے جب امریکہ کے ساتھ تعلقات کے فروغ کا ذکر کیا تو پی ٹی آئی کی شیریں مزاری نے نو، نو کے نعرے لگائے۔ بعض دیگر ارکان بھی ان کے ساتھ نعرے لگاتے رہے۔ پی پی پی کے سینیٹر بابر اعوان نے بھی اپنی نشست پر کھڑے ہو کر ڈرون حملوں پر احتجاج کیا اور باآواز بلند کہا کہ صدر صاحب ڈرون حملوں کی بھی مذمت کریں۔ صدر نے جب کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمے کیلئے اقدامات اور توقعات کا اظہار کیا تو پی ٹی آئی کی شیریں مزاری نے پانامہ، پانامہ کے نعرے لگانے شروع کر دیئے، اعتزاز احسن، حامد الحق، امجد نیازی سمیت پی ٹی آئی کے بعض ارکان نے بھی شیریں مزاری کا ساتھ دیا وہ ’’پانامہ پانامہ‘‘ اور ڈرون حملے بند کراؤ کے نعرے لگاتے رہے۔ صدر نے آوازے کسے جانے اور نعرے بازی کے باوجود اطمینان کے ساتھ اپنا خطاب مکمل کیا تاہم کوئی احتجاج شروع ہوتا تو وہ اپنی آواز معمول سے زیادہ بلند کر لیتے۔ جمشید دستی نے انوکھے انداز میں احتجاج کرتے ہوئے خطاب کے دوران ’’عالمی دہشت گرد امریکہ‘‘ کی تحریر والا تاج پہن کر امریکی ڈرون حملے کے خلاف احتجاج کیا وہ صدر کے خطاب کے دوران بھی ڈرون حملے کے حملے کے خلاف نعرے لگا کر مداخلت کرتے رہے، وہ پورے ایوان کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔ وزیرمملکت آفتاب شیخ کے کہنے پر بھی انہوں نے اپنا تاج نہ اتارا۔

مزیدخبریں