کراچی (وقائع نگار) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ وفاق کی جانب سے ناانصافیوں پر ہر فورم پر آواز بلند کرے گی لیکن موجودہ سیاسی ماحول کے پیش نظر معاملات کو اس حد تک نہیں لے جایا جائے گا کہ جہاں جمہوریت کو خطرہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں سندھ کے ساتھ جو ناانصافی کی گئی ہے، پیپلزپارٹی کے ارکان پارلیمنٹ اس پر بھرپور طریقے سے آواز بلند کریںگے۔ وفاق نے سندھ کے ساتھ آمروں والا رویہ اختیار کررکھا ہے، عجلت میں منظور کیے جانے والے وفاقی بجٹ سے صرف پنجاب مطمئن ہے باقی تین صوبے مطمئن نہیں۔ چیف منسٹر ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اقتصادی رابطہ کا کمیٹی اجلاس منعقد ہوا، آئین کے تحت اس اجلاس کی صدارت وزیراعظم کو کرنا ہوتی ہے۔ اجلاس میں صوبائی وزراء اعلیٰ اور وزراء خزانہ بھی شریک ہوتے ہیں۔ اس اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ 8 کھرب روپے سے زائد وفاقی ترقیاتی پروگرام یعنی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) 2016-17 میں سے سندھ کو صرف ساڑھے 12 ارب روپے کا حصہ دیا گیا ہے۔ وفاق مالیاتی وسائل کی کس طرح تقسیم کرتا ہے، کسی کو کچھ پتہ نہیں ہوتا۔ سندھ کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے۔ وفاق کو بتانا چاہیے کہ سندھ کو اتنے پیسے کیوں دیئے جارہے ہیں۔ ای سی سی کے اجلاس میں وزیراعظم نے ویڈیو لنک پر چند جملے ادا کیے، وزراء اعلیٰ نے ان کی خیریت دریافت کی، بس یہی اجلاس تھا۔ میں نے آخر میں وزیراعظم سے کہا کہ وہ وفاقی وزیرخزانہ اور پلاننگ کمشن نہیں کے وزیر سے کہیںکہ سندھ کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا ازالہ کیا جائے۔ مگر وزیراعظم نے کوئی جواب نہیں دیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ای سی سی کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے کہا کہ ای سی سی کا باقاعدہ اجلاس تو کرلیا جائے تو انہوںنے جواب دیا کہ انہیں وفاقی کابینہ میں جانا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آئینی طور پر ای سی سی کا اجلاس ہی منعقد نہیں ہوا۔ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ پی ایس ڈی پی 2016-17 میں سے سندھ کے بڑے منصوبے کاٹ دیئے گئے۔ وفاق ہماری بات سنے یا نہ سنے ہم اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے رہیںگے۔ وزیراعلیٰ سندھ اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ رواں مالی سال کے دوران حکومت سندھ ترقیاتی کاموں کے لیے مختص کردہ بجٹ کو پوری طرح استعمال نہیں کرسکی۔