لاہور (کامرس رپورٹر) پنجاب کا آئندہ مالی سال 2017-18ء کابجٹ آج پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جارہا ہے جس کا حجم 19.67کھرب روپے ہے جس میں ترقیاتی بجٹ کا حجم 6کھرب 21ارب اور اخراجات جاریہ کا بجٹ 13.46کھرب مقررکرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پنجاب کو این ایف سی کے تحت قابل تقسیم محاصل کی مد میں11کھرب61ارب82کروڑ 40لاکھ روپے ملیں گے۔ پنجاب کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جا رہا تاہم ٹیکس نیٹ کے پھیلائو کے لئے اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔ صوبائی ٹیکس اور غیر ٹیکس آمدنی کا تخمینہ 3کھرب36ارب روپے لگایا گیا ہے۔ پنجاب ریو نیو اتھارٹی کے لئے 96ارب کے لگ بھگ ٹیکس وصولی کا ہدف تجویز کیا جارہا ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کیلئے پنجاب ریو نیو اتھارٹی نے 11نئی سروسز پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے جبکہ 8سروسز جن پر رعایت دی جا رہی تھی اسے ختم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے جس کی حتمی منظوری وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف دیں گے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میںسرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنرز کی پنشن میں 10فیصد اضافے کی تجویز ہے ۔ صحت کے بجٹ میں 100فیصد اضافے کی تجویز ہے جس سے ا سکا حجم 86ارب روپے ہوگا ۔ تعلیم کے بجٹ میں 33فیصد جبکہ زراعت کے بجٹ میں 60 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔ پنجاب حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیم، صحت، زراعت، انفراسٹرکچر، صاف پانی اور توانائی کے منصوبوں کو ترجیح دے گی۔ کاروبار میں آسانی اور برآمدات میں اضافے کے لئے خصوصی اقدامات تجویز کئے جائیں گے۔ وزیراعلی شہباز شریف کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں بجٹ کی منظوری دی جائے گی۔ اور صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا آج صوبائی اسمبلی میں پنجاب کا بجٹ پیش کریں گی۔ خصوصی نامہ نگار کے مطابق پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف محمود الر شید نے آج تحریک انصاف اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی پارلیمانی پارٹیز کا اجلاس بلا لیا، جس میں پنجاب کے بجٹ کے حوالے سے مشاورت اور آئندہ کی حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔ محمود الرشید نے کہا حکومت نے اپوزیشن تجاویز کو بجٹ میں شامل نہ کیا تو بھرپور احتجاج کریں گے۔