لاہور (فرخ سعید خواجہ) پیر پگاڑا سید صبغت اللہ راشدی نے کہا ہے مسلم لیگی دھڑوں کا ادغام بھی ممکن ہے لیکن الیکشن 2018ء سے پہلے مسلم لیگی نظریے کے لوگ باہم اشتراک عمل کرلیں تو بھی سندھ میں پیپلزپرٹی اور خیبر پی کے میں پی ٹی آئی کو ناک آئوٹ کر دیں گے۔ مسم لیگیوں کے اتحاد میں لیڈروں کی انا حائل ہے وگرنہ نوازشریف اس وقت سب سے بڑے مسلم لیگی دھڑے کے سربراہ ہیں اور دیگر تمام دھڑوں کے لوگ بھی ان کا احترام کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نوائے وقت کو دئیے انٹرویو میں کیا۔ پیرپگاڑا نے مزید کہا الیکشن 2013ء میں مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتوں کے ساتھ انڈر سٹینڈنگ کی کوشش کی تھی لیکن اس وقت مسلم لیگ ن نے اپنی دی گئی کمٹمنٹ کو آنر نہیں کیا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا سندھ میں مسلم لیگ فنکشنل مسلمہ سیاسی قوت ہے۔ دیگر مسلم لیگی دھڑے اس کے ساتھ تعاون کریں تو ہم سندھ میں پیپلزپارٹی کو شکست فاش دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا ایم کیو ایم بلاشبہ عام لوگوں کی جماعت تھی لیکن انتہا پسندی اس کی بدقسمتی بن گئی۔ ایم کیو ایم کے اعتدال پسند دھڑے کے ساتھ اشتراک عمل ہو سکتا ہے۔ ایک اور سوال پر کہا ہم مسلم لیگ فنکشنل کو ملک گیر سطح تک ازسر نو منظم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں پرانے مسلم لیگی ساتھیوں سے رابطے کئے جائیں گے۔ مسلم لیگی دھڑوں کے اتحاد کے حوالے سے مجید نظامی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا میرے والد محترم نے بھی مسلم لیگی دھڑوں کے اتحاد کی غیر مشروط حمایت کی تھی۔