کاغذات نامزدگی : ہائیکورٹ نے پارلیمنٹ کی ترمیم کالعدم قرار دیدی‘ الیکشن کمشن نے آج وصولی روک دی

Jun 02, 2018

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے پارلیمنٹ کے انتخابی فارم میں تبدیلی کالعدم قرار دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ الیکشن کمشن اپنی مرضی کے مطابق فارم میں تبدیلی کرے،پارلیمنٹ کی طرف سے کاغذات نامزدگی میں ترمیم آئین سے متصادم ہیں،عدالت نے الیکشن کمشن کو حکم دیا کہ نئے فارم میں آئین کے آرٹیکل 62، 63کے تقاضے دوبارہ شامل کیے جائیں۔ عدالت نے پارلیمنٹ کے تیار کردہ کاغذات نامزدگی کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔عدالت نے الیکشن ایکٹ کی دفعہ60،110میں ترمیم بھی کالعدم قرار دی ہے۔لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے درخواست گذار حبیب اکرم کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ الیکشن کمشن دوہری شہریت سے متعلق امیدوار سے معلومات حاصل کرسکتا ہے،عدالت نے کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا مکمل اختیار حاصل ہے پارلیمنٹ قانون سازی کرسکتی ہے۔تاہم الیکشن کمشن کوحکم ہے کہ نئے فارم میں آئین کے آرٹیکل 62، 63کے تقاضے دوبارہ شامل کیے جائیں۔الیکشن کمشن اپنی مرضی کے مطابق فارم میں تبدیلی کرے۔غیرملکی آمدن اور زیرکفالت افراد کی آمدن چھپانے کا اقدام کالعدم قرار دے دیا۔اسی طرح عدالت نے قرض نادہندگی، یوٹیلیٹی ڈیفالٹ اور پاسپورٹ چھپانے کا اقدام بھی کالعدم قرار دے دیا گیا۔عدالت نے فیصلہ دیا کہ فوجداری مقدمات میں ملوث افراد الیکشن نہیں لڑسکتے۔اسی طرح ٹیکس نادہندہ اور دہری شہریت والے امیدوار الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے۔عدالت نے الیکشن کمشن کو نئے کاغذات نامزدگی تیار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔واضح رہے لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمشن کے حوالے سے حبیب اکرم کی درخواست جزوی طور پرمنظور کرلی ہے۔دوسری جانب الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ عدالتی حکم کے مطابق نیا فارم تیار کیا جائے گا،الیکشن کمشن نئے فارم کی مخالفت کرتا رہا ہے۔ پارلیمنٹرینز نے الیکشن کمشن کے اعتراضات کے باوجود فارم تیار کیا۔
لاہور ہائیکورٹ


اسلام آباد (نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) نامزدگی فارم کالعدم ہونے پر الیکشن کمشن نے مسئلہ پر غور کرنے کیلئے آج ہفتہ کو ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔ الیکشن کمشن حکام نے کہا ہے کہ عدالتی حکم کے مطابق نیا فارم تیار ہوگا۔ الیکشن کمشن نئے فارم کی مخالفت کرتا رہا، پارلیمنٹرینز نے الیکشن کمشن کے اعتراض کے باوجود نیا فارم تیار کیا۔ دوسری طرف الیکشن کمشن کے شیڈول کے مطابق آئندہ عام انتخابات کیلئے امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا سلسلہ (آج) ہفتہ سے شروع ہو کر 6 جون تک جاری رہنا تھا تاہم ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمشن نے ریٹرننگ افسروں کو کاغذات نامزدگی کی وصولی سے روک دیا ہے۔ الیکشن کمشن نے انتخابات میں حصہ لینے والی تمام سیاسی جماعتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ 6 جون 2018ءتک خواتین اور غیر مسلموں کیلئے مخصوص نشستوں کیلئے اپنے امیدواروں کی ترجیحی فہرست متعلقہ ریٹرننگ افسر کو جمع کروا دیں۔ آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو ماضی کی طرح خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ کی ختم نبوت پر قطعی اور غیر مشروط ایمان، بانی پاکستان قائداعظم کے کئے گئے اعلان کہ پاکستان معاشرتی انصاف کے اسلامی اصولوں پر مبنی ایک جمہوری مملکت ہوگی، کا وفادار رہنے کا حلف دینا ہوگا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کئے گئے کاغذات نامزدگی میں عام انتخابات میں قومی یا صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کی جانب سے یہ حلف دینا ہوگا کہ وہ خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ کی ختم نبوت پر قطعی اور غیر مشروط طور پر ایمان رکھتا/رکھتی ہے اور یہ کہ میں کسی ایسے شخص کا/کی پیروکار نہیں ہوں جو حضرت محمد کے بعد اس لفظ کے کسی بھی مفہوم یا کسی بھی تشریح کے لحاظ سے پیغمبر ہونے کا دعویدار ہو اور یہ کہ میں کسی ایسے دعویدار کو پیغمبر یا مذہبی مصلح نہیں مانتا/مانتی ہوں اور نہ ہی قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ سے تعلق رکھتا/رکھتی ہوں یا خود کو احمدی کہتا یا کہتی ہوں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی حلف دینا ہے کہ میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے کئے ہوئے اس اعلان کا وفادار رہوں گا یا گی کہ پاکستان معاشرتی انصاف کے اسلامی اصولوں پر مبنی ایک جمہوری مملکت ہوگی۔ میں صدق دل سے پاکستان کا حامی اور وفادار رہوں گا/رہوں گی اور پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کا تحفظ اور دفاع کروں گا/گی اور یہ کہ میں اسلامی نظریہ کو برقرار رکھنے کے لئے کوشاں رہوں گا/گی جو قیام پاکستان کی بنیاد ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انتخابی اخراجات کے لئے مخصوص اکاﺅنٹ کے قیام کا اقرار بھی کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ یہ حلفاً اقرار بھی کرنا ہوگا کہ امیدوار اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 62 کے تحت اہلیت پوری کرتا/کرتی ہو اور یہ کہ میں سینیٹ/قومی اسمبلی یا صوبائی اسمبلی کا/کی رکن منتخب ہونے کے لئے دستور کے آرٹیکل 63 یا فی الوقت نافذ العمل کسی دیگر قانون میں موجود نااہلیتوں میں سے کسی کے تابع نہیں ہوں۔ اس کے علاوہ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی جانب سے خصوصی قابلیت، مہارتیں، قابل ذکر تصانیف، موجودہ اور سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں سے وابستگی یا ممبر شپ کی تفصیل کا اندراج بھی کرنا ہوگا۔ مزید برآں عام انتخابات 2018ءکے انعقاد کیلئے ریٹرننگ افسروں کی جانب سے پبلک نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔ الیکشن کمشن کا کہنا ہے کہ کاغذات نامزدگی کی فیس 100 روپے ہے جو اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں دستیاب ہیں جبکہ کاغذات نامزدگی ریٹرننگ افسران کے دفتر سے ہفتہ اور اتوار کو بھی لئے جا سکتے ہیں۔ الیکشن کمشن کے مطابق قومی اسمبلی کے کاغذات نامزدگی کی سکیورٹی فیس 30 ہزار اور صوبائی اسمبلیوں کے کاغذات نامزدگی کی سکیورٹی فیس 20 ہزار روپے ہے۔ نامزدگی فارم کے ساتھ امیدوار اور تجویز وتائید کنندہ کے شناختی کارڈ کی کاپی دینا لازم ہے۔ الیکشن کمشن کا کہنا تھا امیدواروں کے انتخابات میں ایک چوتھائی سے کم ووٹ حاصل کرنے کی صورت میں سیکورٹی فیس ضبط کر لی جائے گی۔ اس کے علاوہ امیدواروں کے انتخابی اخراجات کیلئے کھولے گئے خصوصی بنک اکاﺅنٹ کی تفصیلات دینا لازم ہیں جبکہ اثاثوں کی تفصیلات اور قرضہ نادہندگان سرٹیفکیٹ بھی جمع کروانا لازم ہے۔ عام انتخابات 2018ءکیلئے 85 ہزار 179 پولنگ سٹیشن قائم کئے جائیں گے، مردوں کیلئے 23 ہزار 287اور خواتین کیلئے 21 ہزار 618 پولنگ سٹیشن قائم ہوں گے، 50 فیصد کے قریب مرد و خواتین کے مشترکہ پولنگ سٹیشن قائم ہوں گے، عام انتخابات میں پولنگ بوتھ 2 لاکھ 41 ہزار 460 قائم کئے جائیں گے جن میں سے مردوں کیلئے ایک لاکھ 32 ہزار جبکہ خواتین کیلئے ایک لاکھ 8 ہزار 451 پولنگ بوتھ قائم ہوں گے۔الیکشن کمشن نے سیاسی جماعت کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو جماعتی وابستگی کا سرٹیفکیٹ کاغذات نامزدگی کے ساتھ منسلک کر نے کی ہدایت کر دی۔ الیکشن کمشن نے آئندہ عام انتخابات 2018ءمیں حصہ لینے والے امیدواروں کیلئے انتخابی قانون 2017ءکے تحت خصوصی اخراجات اکاﺅنٹ کھلوانے کی سہولیات مہیا کرنے کیلئے سٹیٹ بینک آف پاکستان کو خط ارسال کردیا۔الیکشن کمشن کے اعلامیہ کے مطابق آج فارم اے اور بی سے متعلق ضروری فیصلے کیے جائیں گے۔ الیکشن کمشن کو لاہور ہائیکورٹ کا حکم نامہ موصول ہوگیا ہے۔ عدالت نے نامزدگی فارم اے اور بی کو بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے۔ عدالتی حکم پر نامزدگی فارم بہتر کرنے کیلئے آج ضروری فیصلے کریں گے۔ عدالت نے حکم میں کہا ہے موجودہ فارم امیدواروں کی مکمل معلومات فراہم نہیں کرتے۔ عدالت کے حکم کے پیش نظر آج ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی نے نامزدگی فارم کو الیکشن ایکٹ کا حصہ بنا دیا۔ نامزدگی فارم میں ترمیم کا اختیار الیکشن کمشن کے پاس ہونا چاہیے تھا۔ عدالتی حکم کی روشنی میں نیا فارم تیار کیا جائے گا۔

کاغذات کالعدم

مزیدخبریں