کرونا مریضوں کو کئی ماہ تک سانس کے مسائل ہوسکتے ہیں: تحقیق

Jun 02, 2020

لندن(این این آئی)کرونا وائرس کے مریضوں کو صحتیابی کے بعد کئی ماہ تک بہت زیادہ تھکاوٹ اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہوسکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات برطانیہ سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں نے ایک مقالے میں بتائی۔برطانوی حکومت کے سائنٹیفک ایڈوائزری گروپ آن ایمرجنسیز کی جانب سے جاری مقالے میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ یہ وائرس طویل المعیاد بنیادوں پر طبی مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔سائنسدانوں نے 7 مئی کو ملاقات کرکے کرونا وائرس سے منسلک متعدد پیچیدگیوں بشمول فالج، گردوں کے امراض اور اعضا کے افعال ناکام ہونے پر بات کی گئی۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ نئے نوول کرونا وائرس کے نتیجے میں طویل المعیاد اثرات مرتب ہوسکتے ہیں جن کا سامنا مریضوں کو کئی ماہ تک ہوسکتا ہے۔مختلف پیچیدگیوں اور علامات پر بحث کے بعد مقالے میں کہا گیا کہ سائنسدانوں نے طویل المیعاد اثرات کی موجودگی کو نوٹ کیا جیسے کئی ماہ تک بہت زیادہ تھکاوٹ اور سانس لینے میں دشواری، جبکہ اس بات کی اہمیت پر زور دیا گیا کہ ان اثرات کا جائزہ طویل عرصے تک جاری والی تحقیقی رپورٹس میں لیا جائے۔ایک سائنسی مشیر نے کہا کہ شدید بیماری کے بعد صحتیاب مریضوں کی صحت کا جائزہ لینے کے بعد دریافت کیا گیا کہ بڑی تعداد میں افراد جلد معمول کی زندگی پر لوٹ نہیں سکتے۔

مزیدخبریں