واشنگٹن (صباح نیوز‘ نیٹ نیوز‘نوائے وقت رپورٹ) امریکا میں سیاہ فام شہری کی پولیس حراست میں ہلاکت کے خلاف ہونے والے مظاہرے چھٹے روز میں داخل ہو گئے۔ دارالحکومت واشنگٹن سمیت 40 شہروں میں کرفیو نافذ ہے۔ جبکہ ٹرمپ ہنگاموں کے خوف سے بنکر میں چھپ گئے۔ وائٹ ہائوس کے قریب مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سیاہ فام جارج فلائیڈ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد امریکہ میں کالے گورے کی سیاست گرم ہے۔ شہریوں نے مطالبات منوائے بغیر احتجاج ختم کرنے سے انکار کر دیا۔ امریکا کی سولہ ریاستوں کے پچیس شہروں میں کرفیو لگا نافذ ہے۔ ریاست ٹیکساس میں عوام کا سمندر سڑکوں پر نکل آیا، فرگوسن میں پولیس کی عمارت توڑ پھوڑ کے بعد خالی کروا لی گئی۔ لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز طلب کرلئے گئے، نیو یارک پولیس نے مظاہرین کے ہجوم پر گاڑی دوڑا دی۔مزید 100افراد گرفتار تعداد1500ہو گئے۔ ادھر کینیڈا میں بھی سیاہ فام کے پولیس تشدد سے ہلاکت کیخلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ امریکا میں جاری مظاہروں کے نتیجے میںکرونا وائرس کے پھیلائو کے خطرات زیادہ ہو گئے ہیں۔ حکام نے تقریباً چالیس شہروں میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے تاہم مظاہرین اس پابندی کے باوجود سڑکوں پر نکل رہے ہیں۔ گزشتہ رات نیو یارک، شکاگو، فلاڈیلفیا، لاس اینجلس اور واشنگٹن میں بڑے مظاہرے دیکھے گئے جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منشتر کرنے کی خاطر آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے کئی شہروں میں مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا اور دکانوں میں لوٹ مار بھی کی۔ فسادات متعدد ریاستوں اور شہروں تک پھیل گئے اور کرفیو نافذ کردیا گیا ہے جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بائیں بازو کی تنظیم انٹیفا کو دہشت گرد قرار دینے کا اعلان کردیا ہے۔ خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے سامنے بڑی تعداد میں شہری جمع ہوئے اور احتجاج کیا جنہیں منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسوگیس کا استعمال کیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ 6 روز سے احتجاج کرنے والے شہریوں کو مقامی دہشت گرد سے تعبیر کرتے ہوئے ان پر لوٹ مار کرنے کا الزام عائد کیا۔ ادھر وائٹ ہاؤس کے قریب ایک چھوٹے پارک میں پرتشدد جھڑپیں ہوئیں جس کو روکنے کے لیے حکام نے آنسو گیس، سپرے اور دیگر اقدامات کیے جس کے نتیجے میں کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ امریکا کے مقامی رہنماؤں نے منی سوٹا پولیس کے ہاتھوں شہری کی ہلاکت پر احتجاج کرنے والے مظاہرین کو پرتشدد کارروائی سے اجتناب کرتے ہوئے ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں بائیں بازو کی سخت گیر تنظیم انٹیفا کو دہشت گرد قرار دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ مظاہرین دوسری ریاستوں سے آکر فسادات میں ملوث ہورہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 'نیشنل گارڈ نے منی سوٹا اور مینیاپولس میں پہنچ کر فوری کارروائی کی اور انٹیفا کی سرکردگی میں دیگر انارکی پھیلانے والوں کو خاموش کروا دیا، میئر کو پہلے ہی اس طرح کے اقدامات کرنے چاہیے تھے تاکہ اس مشکل میں نہیں پڑتے'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'جن شہروں اور ریاستوں میں ڈیموکریٹس کی حکمرانی ہے، انہیں مینیاپولس میں بائیں بازو کے جرائم پیشہ وروں کو روکنے کے عمل کو دیکھنا چاہیے'۔ انہوں نے کہا کہ 'نیشنل گارڈ نے بہترین کام کیا اور دیگر ریاستوں میں بھی اس کا استعمال ہونا چاہیے قبل اس کے کہ تاخیر ہوجائے'۔ قبل ازیں واشنگٹن کے میئر نے رات کے 11 بجے سے صبح 6 بجے تک کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا اور سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی تھی۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سیکرٹ سروس کے ایجنٹس نے جمعے کو ایک اور احتجاج کے دوران وائٹ ہاؤس کے انڈر گراؤند بنکر میں منتقل کیا تھا۔ سیکرٹ سروس ایجنٹس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار مظاہرین کو روکنے کی کوشش کرتے رہے لیکن ان کے نعرے گزشتہ کئی دنوں سے وائٹ ہاؤس میں سنے جارہے ہیں۔ مینیاپولس اور سینٹ پال دونوں جڑواں شہروں میں احتجاج میں شدت ہے اور وہاں ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے مرکزی شاہراہ کی طرف مارچ کیا۔ مسلمان خاتون شہری مونا عابدی کا کہنا تھا کہ 'ہمارے سیاہ فام بیٹے، بھائی اور دوست ہیں اور ہم انہیں مرتے نہیں دیکھنا چاہتے، ہم اس طرح کے واقعات سے تھک چکے ہیں، یہ نسل اس کی متحمل نہیں ہوسکتی، ہم ظلم سے تھک چکے ہیں'۔ امریکی اخبار نے صدر ٹرمپ کی خفیہ کال پکڑنے کا دعویٰ کر دیا۔ امریکی اخبار کے مطابق صدر ٹرمپ ایک کانفرنس کال میں ریاستوں کے گورنرز پر برس پڑے اور کہا کہ گورنرز مظاہرین کو گرفتار کرنے‘ جیل بھیجنے کے احکامات جاری نہ کر سکے تو بیوقوف کہلائیں گے۔ ادھر امریکہ میں فسادات کے دوران کوریج کرنے والے صحافیوں کو نشانہ بنانے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ مینیاپولیس میں رپورٹر کو پیر میں ربڑ کی گولی ماری گئی۔ کوریج کرنے والے ایک صحافی سے پولیس نے مار پیٹ کی۔ ایک خاتون رپورٹر پر بھی اہلکاروں نے بندوق تان لی۔ خاتون صحافی کو ربڑ کی گولی لگنے سے آنکھ ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔دنیا کے کئی شہروں میں امریکی مظاہرین سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔ امریکی سفارتخانوں اور قونصلیٹ کے باہر بڑی تعداد میں لوگوں نے مظاہرے کئے۔ مظاہرین نے جارج کی موت اور سیاہ فاموں سے امتیازی سلوک کی مذمت کی۔ کیوی شخص نے خود کو امریکی سفارتخانہ سے باندھ لیا۔ چین نے کہا کہ امریکہ میں سیاہ فاموں سے امتیازی سلوک ختم کیا جائے۔ افریقی یونین نے سیاہ فام کی ہلاکت کو قتل قرار دیدیا۔ زمبابوے نے امریکی سفیر کو طلب کر کے احتجاج کیا۔ میئر لندن صادق خان نے کہا کہ پوری دنیا میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔