لاہور (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) شہباز شریف نے آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت کیلئے درخواست دائر کر دی جس میں چیئرمین نیب سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 1972ء میں بطور تاجر کاروبار کا آغاز کیا اور ایگریکلچر، شوگر اور ٹیکسٹائل انڈسٹری میں اہم کردار ادا کیا۔ سماج کی بھلائی کیلئے 1988ء میں سیاست میں قدم رکھا۔ نیب نے بدنیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے۔ موجودہ حکومت کے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کی ہے۔ انکوائری میں نیب کی جانب سے لگائے گئے الزامات عمومی نوعیت کے ہیں۔ 2018ء میں اسی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس دوران بھی نیب کیساتھ بھر پور تعاون کیا تھا۔ 2018ء میں گرفتاری کے دوران نیب نے اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک بھی ثبوت سامنے نہیں رکھا۔ نیب ایسے کیس میں اپنے اختیار کا استعمال نہیں کر سکتا جس میں کوئی ثبوت موجود نہ ہو۔ تمام اثاثے ڈکلیئر کرتا آ رہا ہوں۔ منی لانڈرنگ کے الزامات بھی بالکل بے بنیاد ہیں۔ نیب انکوائری کے دوران اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتا۔ نیب انکوائری دستاویزی نوعیت کی ہے اور تمام دستاویزات پہلے سے ہی نیب کے پاس موجود ہیں۔ نیب کے پاس زیر التواء انکوائری میں گرفتار کئے جانے کا خدشہ ہے۔ لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ عبوری ضمانت منظور کی جائے۔ لاہور ہائیکورٹ کا دو رکنی بنچ سابق وزیر اعلی پنجاب و مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی طرف سے آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت کیلئے دائر درخواست پر آج بروز منگل کو سماعت کرے گا۔
نیب انکوائری میں گرفتاری کا خدشہ، شہباز شریف نے عبوری ضمانت کیلئے درخواست دائرکردی
Jun 02, 2020