ایک نئی تحقیق میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ دودھ کا استعمال ادھیڑ عمری میں خواتین کی ہڈیوں کو کمزوری سے نہیں بچا سکتا۔غیر ملکی ویب سائٹ ’وومنز ہیلتھ اکروس دی نیشن‘ ( ایس ڈلیو اے این ) کے مطابق خواتین میں ادھیڑ عمری کے دوران ہڈیوں میں درد اور کمزور ہونے کی شکایات میں اضافہ ہو جاتا ہے، مگر اس کا حل دودھ کے استعمال میں نہیں ہے۔دودھ اور ڈیری مصنوعات کے استعمال سے کچھ حد تک ہڈیوں کی ’بون منرل ڈینسٹی‘ یعنی ہڈیوں کی غذائی ضرورت پوری ہوتی ہے مگر ہڈی کے ٹوٹنے (فریکچر) کے خطرات میں کمی واقع نہیں ہوتی، دودھ کا استعمال ریڑھ کی ہڈی اور کولہوں کی ہڈیوں کو فائدہ نہیں پہنچاتا اور نہ ہی ان کی نشونما (نرشنگ) میں کوئی کردار ادا کرتا ہے ۔تحقیق کے دوران دودھ اور ڈیری مصنوعات کے استعمال سے ریڑھ اور کولہوں کی ہڈیوں پر آنے والے نتائج پر غور کیا گیا، اس تحقیق میں یہ پہلو بھی شامل کیا گیا تھا کہ دودھ اور اس سے بنی مصنوعات کے استعمال سے خواتین کی ہڈیوں پر ادھیڑ عمری میں کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔تحقیق کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ خواتین میں روزانہ کی بنیاد پر دودھ اور اس سے بنی پراڈکٹس کے استعمال سے بھی ہڈیوں کے ٹوٹنے کے خطرات میں کمی واقع ہوتی ہے اور نہ ہی ہڈیوں کے کمزور ہونے کا عمل آہستہ ہوتا ہے۔تحقیق کے مطابق اس بات کے واضح شواہد ملے ہیں کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں عمر ڈھلنے کے عمل کے آغاز سے ہی ’اسٹیو پروسیس‘ یعنی ہڈیوں کے کمزور ہونے کا عمل بھی شروع ہو جاتا ہے، تحقیق میں کہا گیا ہے کہ دودھ ایک مکمل غذا ہونے کے سبب غذائی ضرورت پوری کرنے میں معاون اور بہت سے فوائد کا حامل ہے مگر اس کے استعمال سے عمر بڑھنے کے عمل میں ہڈیوں کو مضبوط رکھنے میں کوئی کردار سامنے نہیں آیا ہے۔محقق اسٹیفنی فاؤبیئن کا کہنا ہے کہ ’دودھ کے علاہ سب ہی غذائیں جیسے کہ پھل، سبزیاں، چکی کے آٹے کی روٹی، دالیں، پروٹین، مچھلی کا استعمال خواتین میں ادھیڑ عمری میں ہڈیوں کے کمزور ہونے کے عمل کو کم کر سکتی ہیں۔یہ تاثر لینا غلط ہے کہ دودھ کے استعمال سے بڑھاپے میں ہڈیوں کے درد اور کمزور ہونے کی شکایت سے بچت ہو جائے گی، ہڈیوں کو مضبوط بنانے اور طویل عمر تک ان کی صحت برقرار رکھنے کے لیے سب ہی غذاؤں کا استعمال، ورزش کرنا اور وزن نہ بڑھنے دینا نہایت ضروری ہے ۔