عالمی مالیاتی اداروں سے قرض لیکر ملازمین کو تنخواہیںدینا خطر ناک:جسٹس گلزار

Jun 02, 2021

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ خیبر پی کے کے سرکاری ادارے تنخواہیں اور پینشن دینے کے قابل نہیں ہیں۔ قرضہ لے کر سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دینا خطرناک ہے۔ خیبر پی کے میں سرکاری اداروں میں لوگوں کو ملازمتوں پر لگا کر بھر دیا گیا ہے اب قرضے لئے جا رہے ہیں۔ سپریم کورٹ میں محکمہ جنگلات خیبر پی کے کے ملازم فضل مختار کی پنشن ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے  مؤقف اپنایا کہ 1989 میں پروجیکٹ پر فارسٹ گارڈ بھرتی ہوا اور 1994 میں فارغ کیا گیا اور اسی وقت فریش بھرتی کی گئی۔ اب پنشن کی ادائیگی کے دوران میری چار سالہ سروس کائونٹ نہیں کی گئی۔ جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے کہا خیبر پی کے کے سرکاری ادارے تنخواہیں اور پنشن دینے کے قابل نہیں ہیں۔ آپ کی حکومت آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے قرضے لے رہی ہے۔ یہ طریقہ خطرناک ہے کہ قرضہ لیکر سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کی جارہی ہیں۔ کیا خیبر پی کے  میں سرکاری نوکری کے سوا روزگار کیلئے دوسرا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ چیف جسٹس کے استفسار پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے صوبہ ڈائریکٹ فنڈز نہیں لے سکتا ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نے کہا خیبر پی کے کی معیشت کو جو نقصان ہورہا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ سمگلنگ ہے۔ خیبر پی کے میں انڈسٹری کو بڑھانے کیلئے سمگلنگ روکنا ہوگا۔ کے پی کے میں سمگلنگ میں ملوث ایلیمنٹس کو ختم کرنے کیلئے موثر اقدامات ضروری ہیں، جس کے بعد عدالت نے فارسٹ گارڈ فضل مختار کی پنشن ادائیگی سے متعلق اپیل مسترد کر دی۔

مزیدخبریں