مکرمی! آئے روز ڈور پھرنے کا کوئی نہ کوئی واقعہ سامنے آجاتاہے۔ گزشتہ دنوں لوئر مال اور ڈسکہ میں ڈور پھرنے سے دو نوجوان زخمی ہوگئے۔ جب تک پتنگ بازوں اور پتنگ سازوں کو عبرت کا نشان نہیں بنایا جاتا‘ اس جان لیوا اور شیطانی کھیل سے نجات نہیں مل سکتی۔ پتنگ بازوں کے ذریعے ہی پتنگ سازوں تک پہنچا جا سکتا ہے۔ جب تک پتنگ فروشوں کو عبرت کا نشان نہیں بنایا جاتا‘ اس شیطانی کھیل سے نجات نہیں مل سکتی۔ والدین کو بھی اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہزاروں گھر کے واحد کفیل اس خونی کھیل کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں‘ جن کے اہل خانہ کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیںاس لئے خدارا! اس خونی کھیل پر سختی سے پابندی عائد کی جائے۔خلاف ورزی کرنے والوں کو عبرت کا نشان بنایا جائے تبھی اس خونی کھیل سے نجات مل سکتی ہے۔ (عمر سلیم۔ لاہور)