اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان کے پاس مہمند اور باجوڑ کے سرحدی علاقوں میں قیمتی پتھر جیڈ کے وسیع ذخائر موجود، ویلیو ایڈیشن کے بعد ایکسپورٹ سے زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔ جیڈ کے بارے میں نجی ادارہ سے گفتگو کرتے ہوئے پشاور یونیورسٹی کے نیشنل سینٹر آف ایکسی لینس لیبارٹری کے انچارج ریسرچ ایسوسی ایٹ شاکر اللہ اورکزئی نے کہاکہ جیڈ مہمند اور باجوڑ کے سرحدی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ شاکراورکزئی نے کہا کہ کچھ ممالک خصوصاََچین میں جیڈ کو ایک مقدس جواہر کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ یہ تصاویر تراشنے، زیورات تیار کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کے 2 سے 3 کلو گرام یا اس سے اوپر کے پتھر دوسرے ممالک کو بغیر ویلیو ایڈیشن کے برآمد کیے جاتے ہیں۔
خام شکل میں یہ صرف 30,000 روپے کلو یا اس سے کچھ زیادہ کے حساب سے فروخت ہوتا ہے۔ تاہم اگر قیمت میں اضافہ کے بعد فروخت کیا جائے یا نوادرات، زیورات یا برتنوں میں تبدیل کیا جائے، تو اس سے ملک کے خزانے میں بہت زیادہ رقم آسکتی ہے جو 4لاکھ روپے تک بھی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ابھی تک جواہرات کی مناسب پالیسی متعارف نہیں کرائی جو کہ وقت کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں پائے جانے والے قیمتی پتھر خوبصورتی میں بے مثال ہیں لیکن پیش کش، مارکیٹنگ اور ویلیو ایڈیشن کی کمی، ملک کو عالمی منڈی میں بڑے منافع والے حصے سے محروم کر دیتے ہیں۔